وزیراعظم نے عافیہ صدیقی کی معافی کیلیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا
ویب ڈیسک
|
18 Oct 2024
وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھا ہے جس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے 'صدارتی معافی' کی درخواست کی گئی ہے۔
عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان منور اقبال ڈوگل اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) میں پیش ہوئے اور انکشاف کیا کہ حکومت پاکستان ان کی رہائی کے لیے سرگرم ہے۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے آئی ایچ سی میں درخواست دائر کی تھی کہ حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنی بہن کی رہائی کے لیے کوششیں تیز کرے، جو اس وقت امریکی وفاقی جیل میں 86 سال کی سزا کاٹ رہی ہیں۔
سماعت کے بعد عافیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوششوں سے دو سال بعد عافیہ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عدالت نے حکومت کو اعلیٰ سطحی وفد امریکا بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔
2010 میں، پاکستانی نیورو سائنٹسٹ عافیہ صدیقی، جنہوں نے امریکہ میں تعلیم حاصل کی تھی، کو نیویارک کی ایک وفاقی ضلعی عدالت نے قتل کی کوشش اور حملے کا مجرم قرار دیا تھا اور انہیں 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ الزامات افغانستان کے شہر غزنی میں امریکی حکام کی طرف سے پوچھ گچھ کے بعد سامنے آئے۔ صدیقی نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کی تردید کی۔
18 سال کی عمر میں صدیقی اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکا گئے اور برینڈیز یونیورسٹی سے نیورو سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2001 میں 9/11 کے حملوں کے بعد صدیقی کو کالعدم تنظیموں کے لیے مبینہ مالی تعاون کی وجہ سے ایف بی آئی کی توجہ دلائی۔
اس پر 10,000 ڈالر مالیت کے نائٹ ویژن چشمے اور ملٹری مینوئل حاصل کرنے کا الزام تھا۔
امریکی حکام کو شبہ تھا کہ صدیقی کا امریکہ میں رہنے کے دوران ایک کالعدم عسکریت پسند تنظیم سے وابستگی تھی۔
وہ 2003 میں اپنے تین بچوں سمیت کراچی سے لاپتہ ہو گئی تھیں۔ پانچ سال بعد وہ پاکستان کے جنگ زدہ پڑوسی، افغانستان میں آئی، جہاں اسے غزنی میں مقامی فورسز نے گرفتار کر لیا۔
Comments
0 comment