آئینی ترامیم، 6 اراکین اسمبلی ، زین قریشی کی اہلیہ اور خاتون رکن کا بیٹا اغوا

آئینی ترامیم، 6 اراکین اسمبلی ، زین قریشی کی اہلیہ اور خاتون رکن کا بیٹا اغوا

خاتون رکن اسمبلی کے بیٹے کو بھی پولیس نے اغوا کرلیا
آئینی ترامیم، 6 اراکین اسمبلی ، زین قریشی کی اہلیہ اور خاتون رکن کا بیٹا اغوا

ویب ڈیسک

|

17 Oct 2024

آئینی ترمیم سے قبل ایک بار پھر اراکین اسمبلی اور اُن کے پیاروں کے اغوا کی خبریں سامنے آئیں ہیں۔

اغوا ہونے والوں میں شاہ محمود قریشی کے بیٹے اور رکن قومی اسمبلی زین قریشی کی اہلیہ،   بلوچستان نیشنل پارٹی کی رکن نسیمہ احسان  کے بیٹے کو اغوا کیا گیا ہے۔ 

اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما  اور اپوزیشن لیڈر نے خصوصی کمیٹی اور ایوان میں خطاب کے دوران کہا کہ اُن کے 6 اراکین کو اغوا کرلیا گیا ہے جبکہ جن لوگوں نے انکار کیا اُن میں سے تین کے کاروبار کو سیل کردیا گیا جبکہ ملازمین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ حکومت آئینی ترامیم کیلیے دو تہائی اکثریت لانے میں ناکام ہوگئی ہے اور اب وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، ن لیگ کے 6 سے 8 اراکین بھی ترامیم کے خلاف ووٹ دیں گے۔

زین قریشی کی اہلیہ  کے اغوا پر پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی   سید علی موسی گیلانی نے کہا کہ یہ ایوان ہمارے لئے سب سے مقدم ہے ، زین قریشی کی اہلیہ کو اٹھایا گیا ہے ،  ہم اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس کی تحقیقات سامنے لائی جائیں، اگر ارکان کے خاندانوں کے ساتھ ایسا ہوگا تو پھر ہمیں بھی سوچنا ہوگا کہ کیا ہمیں اس نظام کا حصہ رہنا ہے یا نہیں  ۔ جب پریکٹس اینڈ پروسیجر آیا تھا تو پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ فائدہ اسے ہوگا ، آج ثابت ہوگیا کہ پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا  کیونکہ  آئینی عدالت سے بھی ان کو فائدہ ہوگا  ، آئینی عدالت کی ترمیم ہونے دیں۔

 بلوچستان نیشنل پارٹی کی رکن نسیمہ احسان نے سینیٹ اجلاس میں روتے ہوئے بتایا کہ آئینی ترمیم پر حمایت کیلیے اُن کے  بیٹے کو اغوا کرلیا گیا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین نے نسیمہ احسان کے بیٹے کے اغوا نوٹس لیا اور انہیں اپنے چیمپبر میں بلا لیا۔

اُدھر پولیس نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اخترمینگل اور  بی این پی کے سینیٹر کے پارلیمنٹ لاجز میں موجود فلیٹ پر چھاپہ مارا ۔ پولیس کا کہناتھا کہ فلیٹ میں موجود افراد کے حوالے سے انٹیلی جنس رپورٹ تھیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کےقائمقام صدر نے واضح کیا کہ اس طرح کے چھاپوں اور ہراسانی سے آئینی ترمیم پر ووٹ نہیں دیں گے بلکہ اپنے مؤقف پر ڈٹ کر کھڑے ہیں، اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو سینیٹ سے دونوں اراکین مستعفی ہوجائیں گے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!