یو اے ای صدر پاکستان کا دورہ مکمل کر کے وطن واپس روانہ
ویب ڈیسک
|
26 Dec 2025
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے پاکستان کے سرکاری دورے کے دوران پاک۔امارات تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے نور خان ایئرپورٹ پر معزز مہمان کا استقبال کیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابوظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زاید النہیان 26 دسمبر کو اسلام آباد پہنچے۔
یہ بطور صدرِ یو اے ای ان کا پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔ پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہونے پر شاہی طیارے کو پاک فضائیہ کے جے ایف۔17 لڑاکا طیاروں نے فضائی سلامی دی۔
نور خان ایئر بیس پر وزیراعظم، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف و چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی کابینہ کے سینئر اراکین اور اعلیٰ حکام نے صدرِ امارات کا پرتپاک استقبال کیا۔
صدرِ امارات کا یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دیرینہ دوستی اور باہمی احترام کی عکاسی کرتا ہے۔ ایئرپورٹ پر اعلیٰ عسکری و سیاسی قیادت کی موجودگی دونوں ممالک کے مضبوط اور مثالی تعلقات کا اظہار تھی۔
صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے چیف آف آرمی اسٹاف کے سیلوٹ کا گرم جوشی سے جواب دے کر برادرانہ رشتے کو مزید اجاگر کیا۔
دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور شیخ محمد بن زاید النہیان کے درمیان تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر گفتگو کی گئی۔
دونوں رہنماؤں نے جاری تعاون کا جائزہ لیا اور مختلف شعبوں میں شراکت داری کو فروغ دینے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات میں معاشی تعاون، سرمایہ کاری، توانائی، انفراسٹرکچر، آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں روابط بڑھانے پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تجارت میں اضافے اور عوامی سطح پر روابط کے فروغ پر بھی اتفاق کیا گیا۔ علاقائی اور عالمی امور پر بھی خیالات کا تبادلہ ہوا اور باہمی دلچسپی کے معاملات پر قریبی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے پاک۔امارات تعلقات کی مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امن، استحکام اور پائیدار ترقی کے مشترکہ اہداف کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کی تجدید کی۔
صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کا یہ دورہ دونوں برادر ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور اسٹریٹجک شراکت داری کو نئی جہت دینے میں اہم ثابت ہوگا۔
Comments
0 comment