بوٹ بیسن تشدد میں ملوث دو افراد گرفتار، واقعہ کیسے ہوا تھا؟

ویب ڈیسک
|
28 Feb 2025
کراچی کے بوٹ بیسن علاقے میں دو شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں دو پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گرفتار افراد مرکزی ملزم شاہ زین مری کے ملازم تھے، جو واقعے کے بعد بلوچستان فرار ہو گیا۔
اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں پانچ سے چھ مسلح افراد کو ٹویوٹا سرف میں سفر کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
فوٹیج میں مرکزی ملزم شاہ زین مری کو اپنے سیکورٹی گارڈز کے ساتھ ایک شہری کو تشدد کا نشانہ بناتے دکھایا گیا ہے۔
فوٹیج کے وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے بتایا کہ پولیس نے رات گئے دو مقامات پر چھاپے مارے، جس کے نتیجے میں تشدد میں ملوث دو گارڈز کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس نے ملزمان، غوث بخش اور جلال خان، سے چار جدید اسلحہ بھی برآمد کیا، جو شہزین مری کے سیکورٹی گارڈز کے طور پر تعینات تھے۔ ڈی آئی جی اسد رضا نے مزید تصدیق کی کہ شاہ زین مری نے خود اپنے گارڈز کے ساتھ مل کر تشدد میں حصہ لیا۔ واقعے کے بعد وہ بلوچستان فرار ہو گیا اور پولیس نے اب اس کی گرفتاری کے لیے بلوچستان حکومت سے رابطہ کیا ہے۔
دوسرے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ سروس روڈ پر گاڑیاں کراس ہونے پر تلخ کلامی ہوئی، جس پر انہوں نے گاڑی کو آگے روک کر ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوان کی شناخت ریحان کے نام سے ہوئی جو پیپلز پارٹی یوتھ ونگ کراچی کا ڈپٹی سیکرٹری جنرل ہے اور یہ واقعہ 19 فروری کو پیش آیا۔
Comments
0 comment