کرم میں خوراک اور ادویات کی قلت سے 128 بچوں سمیت 200 افراد جاں بحق
ویب ڈیسک
|
30 Dec 2024
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں ایک تباہ کن انسانی بحران سامنے آیا، جہاں ایک مقامی تنظیم کے مطابق خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے مبینہ طور پر 128 بچوں سمیت 200 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع کرم میں سڑکوں کی بندش کو 84 دن ہوچکے جبکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ انسانی صورتحال مزید ابتر ہوتی جارہی ہے۔
اس وقت ضلع کرم کے رہائشی پاراچنار میں پریس کلب کے باہر احتجاج کر رہے ہیں جبکہ لوئر کرم کے علاقے بگن میں علاقے میں دکانوں اور مکانات کو نقصان پہنچانے کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا گیا ہے۔
تاہم مظاہرین نے واضح کیا کہ ان کے مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔
دریں اثناء پشاور پاراچنار روڈ جو کہ پاک افغان سرحد کی طرف جاتی ہے ڈھائی ماہ سے زائد عرصے سے بند ہے جس سے شہریوں کے لیے تشویشناک اور پریشان کن صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
سماجی کارکن میر افضل نے بتایا کہ سڑک بند ہونے کی وجہ سے تمام اشیاء ختم ہو چکی جبکہ بازار بند ہیں کیونکہ دکانداروں کے پاس فروخت کرنے کیلیے سامان نہیں ہے۔
ایک مقامی تنظیم کے مطابق اس دورانیے میں 128 بچوں سمیت 200 اموات ہوچکی ہیں جبکہ زندگی بچانے والی اور دیگر ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے مریض شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
مقامی تنظیم کے مطابق اگر ادویات کا بندوبست نہ کیا جاتا تو انسانی بحران مزید سنگین ہوتا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسافر گاڑیوں پر فائرنگ اور جھڑپوں کے بعد سیکورٹی خدشات کے پیش نظر آمدورفت کے راستے بند کر دیے گئے۔ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کرم نے بتایا کہ فریقین کے درمیان ایک جرگہ (قبائلی کونسل) جاری ہے، اور حتمی فیصلہ آنے کے بعد راستے دوبارہ کھول دیے جائیں گے۔
Comments
0 comment