پاکستان میں چائلد پورنو گرافی کا بین الاقوامی نیٹ ورک بے نقاب، دو ملزمان گرفتار

ویب ڈیسک
|
4 Jun 2025
پاکستان کی سائبر کرائم ایجنسی نے ایک بین الاقوامی بچوں کے جنسی استحصال کے نیٹ ورک کو توڑ دیا ہے جس کا سرغنہ ایک جرمن شہری تھا اور وہ فرار ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ نیٹ ورک مظفر گڑھ سے کام کر رہا تھا اور غریب خاندانوں کے کمزور بچوں کو نشانہ بنا رہا تھا۔
وفاقی وزیر برائے داخلہ طلال چوہدری نے منگل کو اسلام آباد میں ہونے والی پریس کانفرنس میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر وقار الدین کے ہمراہ اس پیش رفت کی تفصیلات بتائیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ گروپ 6 سے 10 سال کے بچوں کو نشانہ بناتا تھا، بچوں کو ایک فرضی "چلڈرنز کلب" کے بہانے پھنسایا جاتا تھا اور اس کلب میں پیشہ ورانہ کیمرے اور لائٹنگ کا انتظام تھا ۔
متاثرہ بچوں کو ابتدائی طور پر رقم دی جاتی، پھر دھمکیوں اور بلیک میلنگ سے استحصال جاری رکھا جاتا ۔
طلال چوہدری نے بتایا کہ "اسٹوڈیو میں بنائے گئے یہ ویڈیوز ڈارک ویب پر روزانہ ہزاروں ڈالر میں فروخت ہوتے تھے"۔ جرمن ملزم جس کا نام رینز بتایا جا رہا ہے، نے پاکستان میں قریب ایک ماہ گزار کر مقامی accomplices کو ٹریننگ دی اور یہ کاروبار قائم کیا۔
انہوں نے بتایا کہ 23 مئی کو این سی سی آئی اے نے مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر چھاپہ مارا جس میں ٰ6 بچوں کو بازیاب کرایا گیا۔
طلال چوہدری کے مطابق کل 50 سے زائد بچوں کے استحصال کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ چھاپے کے دوران دو مشتبہ افراد گرفتار اور تین اب بھی فرار ہیں۔
وزیر مملکت نے انکشاف کیا کہ کچھ والدین نے مالی فائدے کے عوض اپنے بچوں کے استحصال پر رضامندی ظاہر کی ، امریکہ کی نیشنل سینٹر فار مِسنگ اینڈ ایکسپلائٹڈ چلڈرن (NCMEC) اور انٹرپول نے تفتیش میں مدد کی ۔
گرفتار ملزمان سے سینکڑوں ویڈیوز برآمد ہوئیں جو واٹس ایپ اور ٹیلی گرام جیسے پلیٹ فارمز پر پہلے ہی گردش کر چکی تھیں۔
ڈاکٹر وقار الدین نے کہا کہ "یہ ایک اہم کامیابی ہے۔ پہلی بار پاکستان میں اتنا منظم بین الاقوامی نیٹ ورک شناخت کر کے توڑا گیا ہے"۔
یہ کیس پاکستان میں بچوں کے تحفظ کے نظام میں خامیوں اور بین الاقوامی سطح پر سائبر جرائم کی سنگین نوعیت کو واضح کرتا ہے۔ حکام نے مزید تحقیقات اور ایسے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
Comments
0 comment