سارا انعام کے قتل کا کوئی عینی شاہد نہیں، لاش سے جرم ثابت نہیں ہوتا، وکیل ملزم
ویب ڈیسک
|
7 Dec 2023
سارہ انعام قتل کیس میں ملزم شاہنواز امیر کے وکیل بشارت اللہ نے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سارہ انعام کے قتل کا کوئی عینی شاہد موجود نہیں، ٹرائل کے دوران ہر گواہ چشم دید گواہ بننے کی کوشش کرتا رہا۔ ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ کے بیان کو بنیاد بنا کر کیس بنایا گیا ہے۔
نور مقدم قتل کیس کی طرح اس کیس میں بھی میڈیا پر غلط بیانی کی گئی۔
سیشن جج ناصر جاوید رانا نے سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت وکیل صفائی بشارت اللہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکوشن نے 19 گواہ پیش کیے ہیں۔
ایک بات کلیئر ہے اس وقوعے کا کوئی عینی شاہد موجود نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے ججمنٹ دی ہے کہ لاش ملنا جرم ثابت نہیں کرتا۔ وکیل صفائی بشارت اللہ نے عدالت میں ایف آئی آر کا متن اور تفتیشی رپورٹ بھی پڑھ کر سنائی اور موقف اپنایا کہ پولیس کے 173 کے چالان کے مطابق ثمینہ شاہ کی صرف گھر میں موجودگی پائی جاتی۔
پولیس کے اپنے شواہد کے مطابق ثمینہ شاہ کے بیان پر کیس بنایا گیاہے۔ تمام گواہان نے ریکارڈ کے مطابق گواہی نہیں دی۔ 161 کے بیان میں موجود ہے کہ ایس ایچ او نوازش نے ثمینہ شاہ کے بیان اور تصاویر کی بنیاد پر گواہی دی۔
عدالت کے سامنے یہ بات آجائے کہ گواہ اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تو کیس ختم ہوجاتا ہے۔
وکیل صفائی بشارت اللہ نے نور مقدم کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں بھی میڈیا پر بیٹھ کر غلط بیانی کی گئی۔ ملزم شاہ نواز کی پہلی بیوی کا نام بھی سارہ ہے، اس کا طلاق نامہ اٹیچ کیا گیا۔ سارا کیس سنی سنائی باتوں کی بنیاد پر بنایا گیا۔ گواہان نے وہ کہانی بیان کی جو ان کے 161 کے بیان میں موجود ہی نہیں۔ پہلے گواہ نے کہا شرٹ کمرے سے برآمد کی، چھٹا گواہ کہہ رہا ہے شرٹ اتروا کر قبضے میں لی گئی۔
ہر گواہ چشم دید گواہ بننے کی کوشش کرتا رہا، حقیقت بیان کرتے تو صورتحال کچھ اور ہوتی۔ 28 ستمبر کو جاری پوسٹمارٹم رپورٹ میں سات ضربات کا ذکر کیا گیا۔ ضربات جو لگائی گئی ہیں وہ ڈمبل کی نہیں ہیں۔ کسی گواہ، تفتیشی، مدعی، نوازش اور کسی درخواست میں ان ضربات کا ذکر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر نے پوسٹمارٹم رپورٹ کے تمام کالم خالی رکھے ہیں۔ ملزم کی والدہ کے مطابق رات کو انہوں نے کھانا ساتھ کھایا ہے۔ پوسٹمارٹم رپورٹ میں معدے کی صورتحال کا ذکر نہیں۔ ڈاکٹر نے کوئی زخم دیکھا ہی نہیں سر پر اس لیے انہوں نے وہ کالم ہی خالی رکھا۔ پوسٹمارٹم رپورٹ 28 ستمبر کو تفتیشی افسر کے سپرد کی جارہی ہے۔ کسی ریڈیالوجسٹ کا ریفرنس ہی نہیں، ایکسرے رپورٹ کا ذکر نہیں۔
پوسٹمارٹم رپورٹ میں 28 ستمبر تک موت کی وجہ لکھی ہی نہیں جارہی۔ ملزم کے ہاتھ کو خون لگا ہوا مگر کسی بھی زخم پر خون نہیں دیکھا گیا۔ وکیل صفائی بشارت اللہ کے حتمی دلائل مکمل نہ ہو سکے، عدالت میں مزید سماعت آج ہوگی۔
Comments
0 comment