بھارت کو پابندی کا خوف، پاکستانی کھلاڑیوں کو اجازت دے دی
ویب ڈیسک
|
30 Oct 2025
بھارتی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پاکستانی کھلاڑیوں کو کامن ویلتھ گیمز 2030 میں شرکت سے نہیں روکے گی۔ یہ فیصلہ اس خدشے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے کہ اگر بھارت نے سیاسی بنیادوں پر پاکستانی ایتھلیٹس پر پابندی لگائی تو انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (IOC) کی جانب سے سخت کارروائی یا ممکنہ بین (پابندی) کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، حکومتی عہدیداروں کو خدشہ تھا کہ اگر پاکستان کے کھلاڑیوں کو مقابلوں سے روکا گیا تو اس سے بھارت کی اولمپک گیمز 2036 کی میزبانی کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے — جو وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک طویل المدتی منصوبہ ہے۔
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے کہا کہ"اگرچہ بھارت پاکستان کا سیاسی حریف ہے، لیکن ہم بین الاقوامی سطح پر کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھنے پر مجبور ہیں۔ اگر ہم نے پاکستانی ایتھلیٹس کو مدعو نہ کیا تو IOC کی طرف سے پابندی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ احمد آباد میں کامن ویلتھ گیمز 2030 کی تیاری مکمل رفتار سے جاری ہے، اور اگر پاکستان کو خارج کیا گیا تو اس سے بھارت کی اولمپک میزبانی کی امیدیں کمزور پڑ سکتی ہیں۔
عہدیدار کے مطابق، پہلگام حملے کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی کھلاڑیوں کو بائیکاٹ کرنے کے مطالبات سامنے آئے تھے، تاہم حکومت نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی جانب سے انڈونیشیا پر لگائی گئی پابندی (اکتوبر میں جکارتہ میں سیاسی مداخلت کے بعد) کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ ایسی غلطی بھارت نہیں دہرائے گا۔
یاد رہے کہ بھارت پر اس سے قبل بھی کھیلوں کو سیاست زدہ کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
گزشتہ ایشیا کپ کے دوران بھارتی کھلاڑیوں نے مبینہ طور پر پاکستانی کرکٹرز سے ہاتھ ملانے یا بات کرنے سے انکار کیا تھا، جبکہ بعض رپورٹس کے مطابق انہوں نے ایشیا کپ کی ٹرافی پاکستان کے وزیر داخلہ اور چیئرمین ایشیا کپ محسن نقوی سے وصول کرنے سے بھی انکار کیا تھا۔
بعد ازاں ایشیا کپ انتظامیہ کی جانب سے ٹرافی بھارت نہ بھیجنے پر بھارتی میڈیا میں سخت ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اب بین الاقوامی سطح پر اپنی اسپورٹس ڈپلومیسی کو بہتر بنانے اور IOC کی ہدایات کے مطابق سیاسی مداخلت سے گریز کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
Comments
0 comment