غزہ خواتین اور بچوں کیلیے دنیا کا سب سے بڑا قبرستان بن چکا ہے، ترک صدر
ویب ڈیسک
|
24 Sep 2024
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں بربریت مچائی اور اب وہ بچوں اور خواتین کا دنیا کا سب سے بڑا قبرستان بن چکا ہے، نیتن یاہو کی حکومت 41 ہزار افراد کو شہید کر کے بغیر وقفے کے اب لبنان میں بربریت مچارہی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے غزہ میں جاری بربریت پر عالمی برادری کی خاموشی پر تنقید کی اور اسرائیل کے اتحادی ممالک کو غیرت دلانے کی کوشش بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اکتوبر سے اب تک 41 ہزار لوگ شہید ہوچکے، جس میں 10 ہزار بچے مارے گئے جبکہ ہزاروں زخمی ہیں، اس کے علاوہ 172 صحافی، 500 سے زائد پیرا میڈیکس، انسانی حقوق کے نمائندے اور دیگر رضاکار بھی مارے گئے، اسرائیل نے پناہ گزینوں کے کیمپوں کو نشانہ بنایا جہاں مجبور فلسطینیوں نے پناہ لی ہوئی تھی، اس کے علاوہ جان بوجھ کر ہزار وں اسپتالوں کو نشانہ بنایا اور مارکیٹوں پر بمباری کی جبکہ 800 مساجد بھی شہید کیں، تین گرجا گھر بھی تباہ کیا۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل نے یہ سب کچھ دانستہ طور پر کیا گیا ہے، جو اقوام متحدہ کیلیے ایک چلینج ہے، میں اس پلیٹ فارم پر تقریر کرتے ہوئے اس بات کو دہراتا ہوں کہ اقوام متحدہ نے اسرائیلی بربریت کے معاملے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی قید میں رہنے والے فلسطینیوں کر بہیمانہ تشدد اور بربریت مچائی گئی، اسرائیلی حملے کے بعد غزہ خواتین اور بچوں کیلیے دنیا کا سب سے بڑا قبرستان بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے 70 ہزار سے زائد بچوں کو نشانہ بنایا ہے، فلسطینی بچہ ہند رجب صرف چھ سال کا تھا ، جس کے اہل خانہ پناہ کی تلاش میں تھے تو اُسے بھی اسرائیلی فوجیوں نے نشانہ بنایا، اُس نے اپنے بہن بھائیوں، ماں باپ سب کو کھو دیا ہے، اُس کی تمام امیدیں ختم ہوگئیں اور اُسے 12 روز تک ریسکیو نہیں کیا گیا۔
ترکیہ کے صدر نے کہا کہ غزہ میں کئی ہزار بچے مر چکے بلکہ مزید مررہے ہیں، اقوام متحدہ کے دہرے معیار کی وجہ سے سچ دم توڑ رہا ہے، میں سوال پوچھنا چاہوں گا کہ کیا غزہ کے بچوں کو جینے کا حق نہیں؟ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل اور نیتن یاہو کو روکنے کیلیے کیا اقدامات کیے؟۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک کو کہتا ہوں کہ آپ اس نسل کشی پر کیوں ڈھٹائی دکھا رہے ہیں، آپ بتائیں غزہ میں بچے اور نومولود، خواتین مرتی کیوں نظر نہیں آرہیں؟ مجھے امید ہے کہ اس تکلیف دہ صورت حال پر اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں نوٹس لیں گی اور نسل کشی ، فلسطین پر قبضے کے خلاف عالمی قوانین کے تحت اسرائیل کے خلاف ایکشن لیں گی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی بربریت دیگر ممالک کی حمایت کی وجہ سے ہے اور اسی وجہ سے وہ باز نہیں آرہا، جنگ بندی معاہدے کے دوران بھی اسرائیل نے نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا ، حماس نے جنگ بندی کی پیش کش قبول کی مگر اسرائیل نے اسے مسترد کیا کیونکہ وہ خطے کو جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہستر سال قبل ہٹلر نے جو کیا نیتن یاہو اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ ملکر غزہ میں وہی کررہا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی غزہ میں بربریت کے حوالے سے قرارداد منظور کی ہے، مجھے امید ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کو تسلیم کر کے اس پر عمل درآمد کیا جائے گا، غزہ انسانی بنیاد پر امداد کی اجازت دی جائے گی، سردیاں سر پر ہیں اور غزہ کے متاثرہ لوگ بے یارو مدد گار ہیں، ایسی صورت میں وہاں بہت زیادہ مشکل صورت حال ہوجائے گی۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل نے 70 فیصد پانی کی سپلائی کا نظام ، 95 فیصد صحت کا شعبہ ، 80 ہزار مکانات ایسے تباہ کیے جو دوبارہ تعمیر نہیں ہوسکتے، عالمی برادری کو بتاتا ہوں کہ غزہ کے لوگوں کو اس وقت امداد کی ضرورت ہے، ترکیہ فلسطین کے لوگوں کی انسانی بنیاد پر امداد کا سلسلہ جاری رکھے گا، ہم نے اس سے قبل بھی غزہ میں امداد بھیجی ہے اور ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران لبنان میں بھی اسرائیل نے بربریت شروع کردی ہے، 41 ہزار فلسطینیوں کو شہید کرنے والا ملک بغیر وقفے کے اب لبنان میں ڈھٹائی کے ساتھ قتل عام کررہا ہے۔ رجب طیب اردوان نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کر کے اسرائیل کو سزا ملنی چاہیے، ہم عالمی عدالت انصاف میں اب اسرائیل کے خلاف بطور پارٹی جارہے ہیں۔
ترکیہ کے صدر نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے، اقوام متحدہ کی 1960 کی قرارداد کے مطابق دو ریاستی حل کی طرف بڑھنا ہوگا، ہم اسرائیل کے مسجد اقصی پر کیے جانے والے حملوں پرنظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک جو باتیں بیان کیں وہ کوئی سیاسی نہیں بلکہ انسانیت پر ہونے والے مظالم کی داستان تھی، ہم اس بربریت، ظلم کے خلاف اسرائیل کا چہرہ بے نقاب کرتے رہیں گے۔
انہوں نے فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے تمام مذاہب و قومیتیوں کے لوگوں اور بالخصوص دنیا بھر کی یونیورسٹیز کے طالب علموں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اسرائیلی بربریت کے خلاف آواز بلند کی۔
Comments
0 comment