نیتن یاہو پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ گیا

نیتن یاہو پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ گیا

فوج کی جانب سے شہرِ غزہ پر قبضے کی تیاریوں سے قبل ہزاروں مظاہرین تل ابیب اور دیگر شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے
نیتن یاہو پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ گیا

Webdesk

|

24 Aug 2025

تل ابیب: سرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کو غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے شدید عوامی دبائو کا سامنا ہے۔

 فوج کی جانب سے شہرِ غزہ پر قبضے کی تیاریوں سے قبل ہزاروں مظاہرین تل ابیب اور دیگر شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ حماس کے ساتھ معاہدہ کیا جائے۔

کئی مہینوں کی بالواسطہ مذاکراتی کوششوں کے باوجود اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاھو کی حکومت میں شامل انتہائی دائیں بازو کے وزرا کسی معاہدے کے سخت مخالف ہیں۔

وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے قیدیوں کے اہلِ خانہ سے کہا کہ اگر نیتن یاھو جنگ بندی پر راضی ہوئے تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔

اسرائیلی اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر دفاع بینی گینٹز نے ہفتے کو تجویز دی کہ فدا الاسری کے نام سے چھ ماہ کے لیے ایک قومی حکومت قائم کی جائے تاکہ معاہدہ ممکن ہو سکے۔

 ان کا کہنا تھا کہ اگر نیتن یاھو اس پر راضی نہ ہوئے تو یہ واضح ہو جائے گا کہ ہر ممکن کوشش کر لی گئی۔سیاسی مبصرین کے مطابق نیتن یاھو کے لیے یہ تجویز قبول کرنا مشکل ہے کیونکہ ان کا سیاسی وجود دائیں بازو کے اتحادیوں پر منحصر ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!