صدر ٹرمپ نے جوبائیڈن کی جانب سے دی جانے والی عام معافیاں ختم کردیں

ویب ڈیسک
|
18 Mar 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کی جانب سے اپنے عہدے کے آخری دنوں میں دی گئی عام معافیوں کو ختم کردیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ بائیڈن نے ان معافیوں پر ’آٹو پین‘ کے ذریعے دستخط کیے تھے، جو انہیں غیر قانونی اور غیر موثر بناتا ہے۔
ٹرمپ نے سماجی میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بائیڈن نے سیاسی مخالفین اور دیگر افراد کو دی گئی معافیوں کا کوئی قانونی وزن نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’’جو بائیڈن نے سیاسی مفاد پرستوں اور دیگر کو دی گئی معافیں کالعدم ہیں، کیونکہ انہوں نے ان پر آٹو پین سے دستخط کیے تھے۔ وہ ان معافیوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے۔‘‘
یاد رہے کہ جو بائیڈن نے اپنے صدارتی دور کے آخری دنوں میں ایک متنازعہ اقدام اٹھاتے ہوئے متعدد افراد کو معاف کر دیا تھا۔ ان میں 6 جنوری 2021 کو یو ایس کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کرنے والی ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے ارکان، عملے، اور دیگر شامل تھے۔
اس کے علاوہ، بائیڈن نے اپنے خاندان کے ارکان، قریبی ساتھیوں، اور دیگر عہدیداروں کو بھی معافی دے دی تھی۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے ارکان کو ’’اعلیٰ سطح پر‘‘ تحقیقات کا سامنا کرنا چاہیے۔ انہوں نے بائیڈن کے اقدام کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
اگرچہ امریکی قانون میں صدر کو معافی دینے کا وسیع اختیار حاصل ہے، لیکن ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ بائیڈن نے اس اختیار کا غلط استعمال کیا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ بائیڈن کی جانب سے دی گئی معافیوں کو عدالتی سطح پر چیلنج کیا جانا چاہیے۔ یہ تنازعہ امریکی سیاست میں ایک نئی بحث کا باعث بنا ہے، جس میں صدارتی اختیارات اور معافیوں کے استعمال پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ٹرمپ کی جانب سے بائیڈن کے اقدام کو چیلنج کرنے سے دونوں رہنماؤں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
Comments
0 comment