آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں چھوٹ دینے پر رضامندی ظاہر کردی

آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں چھوٹ دینے پر رضامندی ظاہر کردی

عالمی مالیاتی فنڈز اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے
آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں چھوٹ دینے پر رضامندی ظاہر کردی

ویب ڈیسک

|

1 Jun 2025

پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کے معاملے پر اتفاق قریب ہے۔

یہ بات دونوں فریقوں کے درمیان جاری مذاکرات کے دوران سامنے آئی ہے، جہاں آمدنی کے ہدف اور عوامی ریلیف کے درمیان توازن پیدا کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے۔  

رپورٹس کے مطابق، جمعہ کی رات آئی ایم ایف کے نمائندوں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے درمیان طویل مذاکرات ہوئے۔ آئی ایم ایف نے تنخواہ دار افراد کے لیے مختلف آمدنی والوں کیلیے ٹیکس کی شرح کم کرنے کے منصوبے کو ابتدائی منظوری دے دی ہے۔

اس سے اگلے مالی سال میں 56 سے 60 ارب روپے تک ریلیف کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔  

تجویز کے مطابق، ایف بی آر نے پہلے آمدنی زمرے (سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک) کے لیے ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے گھٹا کر 1 فیصد کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس سے اس زمرے میں زیادہ آمدنی والے افراد کا ٹیکس 30 ہزار روپے سے کم ہو کر 6 ہزار روپے رہ جائے گا۔

تاہم، آئی ایم ایف نے 1.5 فیصد کی شرح پر سمجھوتے کی تجویز دی ہے، جس کے تحت یہ ٹیکس 9 ہزار روپے بنے گا۔  

اس کے علاوہ، اعلیٰ آمدنی والے زمروں میں 2.5 فیصد یکساں کمی اور زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 35 فیصد سے گھٹا کر 32.5 فیصد کرنے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ تاہم، حتمی حساب کتاب اور منظوری پر ابھی مزید بات چیت جاری ہے۔  

آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ 10 فیصد آمدنی کے اضافی ٹیکس اور سپر ٹیکس کو بتدریج معقول بنائیں، تاکہ ٹیکس کا نظام زیادہ منصفانہ اور موثر ہو سکے۔  

اس دوران، مذاکرات میں ایک اور اہم معاملے پر آئی ایم ایف نے کرپٹو کرنسی مائننگ کے لیے 2 ہزار میگاواٹ بجلی مختص کرنے کے منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ فنڈ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کو توانائی وزارت اور نیپرا کی منظوری حاصل نہیں ہوئی، اور یہ معیاری ضوابط سے انحراف ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!