عدلیہ ایکٹ سے مضبوط ہوئی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تحریری فیصلہ جاری

عدلیہ ایکٹ سے مضبوط ہوئی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
عدلیہ ایکٹ سے مضبوط ہوئی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تحریری فیصلہ جاری

ویب ڈیسک

|

27 Dec 2023

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں قرار دیا گیا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کو نیچا نہیں دکھایا نہ ہی عدلیہ کی خودمختاری متاثر ہوئی، بلکہ عدلیہ مضبوط اور زیادہ خودمختار ہوئی، ایکٹ سے انصاف تک رسائی میں آسانی آئی۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا 22 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ تحریر کردیا کہا کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار رکھتی ہے، پارلیمنٹ کے بنائے گئے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں کسی طور بھی آئینی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی ہر شق کا انتہائی احتیاط کے ساتھ جائزہ لیا، فیصلے میں کہا گیا کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے آٹھ جون کو کہا کہ کیس جولائی میں سماعت کیلئے مقرر ہو گا، جولائی اور اگست دو ماہ تک کیس سماعت کیلئے مقرر ہی نہ ہو سکا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف دائر کی گئی درخواستوں پر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا، سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بنچ نے کیس سنا لیکن رجسٹرار آفس کے اعتراضات کا معاملہ زیر غور ہی نہیں لایا گیا، آئین پاکستان نے چیف جسٹس پاکستان کو فرد واحد کی حیثیت سے یہ حق نہیں دیا کہ وہ اکیلے فیصلہ کرے، شفاف ٹرائل کے اصول کے تحت عدالتیں آئین و قانون کے تحت فیصلے کرنے کی پابند ہیں، ہر جج حلف کے تحت قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا پابند ہے۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے تحریر کیا کہ چیف جسٹس پاکستان اپنی دانش آئین کا متبادل نہیں ہوسکتی، نہ ہی چیف جسٹس پاکستان اپنی رائے دیگر ججز پر تھوپ سکتے ہیں، آئین و قانون میں ماسٹر آف روسٹر کی کوئی اصطلاح نہیں، جمہوریت کی بنیاد پر قائم آئین میں ماسٹر کا لفظ تضحیک آمیز ہے، ماسٹر کا لفظ غلامی کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!