پی ٹی آئی کا لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے، سپریم کورٹ کی الیکشن کمیشن کو اہم ہدایت
ویب ڈیسک
|
22 Dec 2023
سپریم کورٹ آف پاکستان نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے الزام کو درست قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو تنگ نہ کیا جائے اور شکایات دور کی جائیں۔
پی ٹی آئی کی لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل قانون نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی کاغذات نامزدگی چھیننے کی کوئی درخوست نہیں ملی۔
اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ تمام اخبارات اور ٹی وی پر خبریں آرہی ہیں، ان واقعات کی روک تھام کیلیے الیکشن کمیشن نے کیا اقدامات کیے؟
انہوں نے ریمارکس دیے کہ عثمان ڈار کی والدہ کے ساتھ جو ہوا اُس کی بنیاد پر لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا شکوہ بالکل درست ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایم پی او کے آرڈر کیوں نہیں رکوا رہا؟ ابھی حکم نامہ لکھ کر بھجواتے ہیں تمام شکایات کا جائزہ لے کر حل کریں۔ شعیب شاہین نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کاغذات وصول نہیں کرتے تو الیکشن کمیشن کو جمع کرانے کی اجازت دی جائے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر سیاسی جماعتوں سے ملاقات کرے۔ عدالت نے تحریک انصاف رہنماؤں کو آج ہی الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ہدایت کردی اور کہا کہ الیکشن کمیشن تمام شکایات سن کر ازالہ کرے اس پر الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل نے تعاون کی یقین دہانی کروادی۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ تمام آئی جیز کو کہیں کہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو تنگ نہ کیا جائے، وکلاء کو بھی ریٹرننگ افسران کے دفتر سے گرفتار کیا جا رہا ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست نمٹا دی۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اس وقت چھٹیوں پر ہیں.
سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینج کی جانب سے کیس کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی پروگرام میں خلل ڈالے بغیر الیکشن کمیشن شکایات دور کرے، ایمانداری سے منصفانہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، منصفانہ انتخابات منتخب حکومت کو قانونی حیثیت فراہم کرتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شفاف انتخابات جمہوری عمل پر عوام کا اعتماد برقرار رکھتے ہیں، صحت مند مقابلے کے لیے برابری کا میدان ضروری ہے، انتخابات جبری کے بجائے عوام کی رضا کے حقیقی عکاس ہونے چاہیں، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد نتائج سے زیادہ اہم ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن جمہوری عمل میں میں اہم کردار ادا کرتا ہے، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے انتخابات کو بدعنوانی سے بچائے، آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن کی معاونت کے پابند ہیں، انتخابات جمہوری اصولوں کے مطابق کرائے جائیں جو اثر و رسوخ اور جبر سے پاک ہوں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے تمام جماعتوں کو انتخابی عمل میں مساوی موقع ملے، جمہوریت کی کامیابی کے لیے ووٹرز کو انتخابی عمل پر اعتماد ہونا چاہیے۔
Comments
0 comment