ایم کیو ایم رہنماؤں کی عام انتخابات میں کامیابی عدالت میں چیلنج

ایم کیو ایم رہنماؤں کی عام انتخابات میں کامیابی عدالت میں چیلنج

سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ان نے ن نے درخواستیں دائر کیں
ایم کیو ایم رہنماؤں کی عام انتخابات میں کامیابی عدالت میں چیلنج

ویب ڈیسک

|

12 Feb 2024

عام انتخابات میں نشستیں حاصل کرنے والے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار سمیت پارٹی کے دیگر امیدواروں کی کامیابی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔

این اے 242 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار داوا خان نے ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال کی نشست چیلنج کی۔

 وکیل درخواست گزار کے مطابق فارم 45 کے تحت داوا خان الیکشن جیت چکے تھے لیکن فارم 47 میں مصطفیٰ کمال کو جتوایا گیا۔

این اے 244 سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کی کامیابی چیلنج کی۔

آزاد امیدوار عطا اللہ نے این اے 245 کے انتخابی نتائج کو چیلنج کیا، ایم کیو ایم کے حفیظ الدین این اے کی نشست سے کامیاب ہوئے تھے۔

 

درخواست گزار عطا اللہ کے مطابق فارم 45 میں 38 ہزار ووٹ سے میں کامیاب تھا اور حفیظ الدین نے صرف 15 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے لیکن فارم 47 میں نتائج تبدیل کرکے چوتھے نمبر والے امیدوار حفیظ الدین کو کامیاب قرار دیا گیا۔ استدعا ہے کہ فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔

جماعت اسلامی نے بھی صوبائی اسمبلی کے چار حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے۔

جنید مکاتی نے پی ایس 104 سے، محمد احمد نے پی ایس 124 سے، محمد اکبر نے پی ایس 123 سے اور نصرت اللہ نے پی ایس 126 سے ایم کیو ایم امیدواروں کی کامیابی کو چیلنج کیا ہے۔

اسی طرح، این اے سے243 پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل کی کامیابی بھی چیلنج کی گئی۔

قادر پٹیل کی کامیابی کو آزاد امیدوار شجاعت علی ایڈوکیٹ نے چیلنج کیا۔ درخواست گزار کے مطابق فارم 45 کے مطابق میری کامیابی کو فارم 47 میں تبدیل کر دیا گیا۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!