ایران سے تعلقات خراب کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے، عمران خان

ایران سے تعلقات خراب کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے، عمران خان

ایران نے جو کیا اس کی مذمت کرتے ہیں، سوچنا یہ چاہیے کہ حالات یہاں تک کیسے پہنچے، عمران خان
ایران سے تعلقات خراب کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے، عمران خان

ویب ڈیسک

|

18 Jan 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے کہا ہے کہ ایران نے جو کیا اس کی مذمت کرتے ہیں، مگر ایران سے تعلقات خراب ہونا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔

راولپنڈی اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا شاہ محمود قریشی بطور وزیر خارجہ افغانستان گئے تو انہوں نے مکمل تعاون کا یقین دلایا، بلاول جب وزیر خارجہ تھے تو ایک مرتبہ بھی افغانستان نہیں گئے، دہشتگردی افغانستان کے تعاون کے بغیر ختم نہیں ہو سکتی،آج افغانستان بارڈر بند کرنے کا سوچ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں بطور وزیراعظم خود بھی ایران گیا تھا اور سپریم لیڈر سے بھی ملا تھا، جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ تعلقات خراب ہوں وہ اج خوش ہیں، کیا ایران کے ساتھ تعلقات خراب کرنا ہمارے مفاد میں ہے، بی جے پی کی پاکستان بارے پالیسی بھی اچھی نہیں ہے، بڑھاوا دینے کے بجائے صورتحال کو ختم ہونا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے ملک کا بیڑہ غرق ہو رہا ہے، اکتوبر میں انتخابات ہو جاتے تو استحکام آچکا ہوتا، پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے انتخابات کو ملتوی کیا گیا، نگران وزیراعظم کو کوئی سنجیدہ نہیں لے گا، نیوٹرل بھائی جان بھول گئے کہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ 2002والی پلے بک نہیں ہے، پاکستان کی صورتحال 1970 کی ہے جب صرف پارٹی ٹکٹ جیتا تھا، جو ظلم کیا جا رہا ہے یہ ہماری انتخابی مہم ہے، امیدواروں کے پوسٹرز پر قیدی نمبر 804 لکھا جائے گا، جو لوٹوں کے ساتھ ہو چکا ہے کوئی اپنی جگہ سے ہلے گا نہیں، ظلم کے باوجود پارٹی اس لیے نہیں ٹوٹی کیونکہ ہمارا ووٹ بینک ہے۔

عمران خان نے کہا کہ وکلا نے زبردست کام کیا چاہتا ہوں انہیں ٹکٹ ملیں، مجھے ٹکٹس پر ان پٹ کم ملی اسی لئے عمر ایوب اور شبلی فراز کو ٹکٹ فائنل کرنے کا کہا ہے، بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ جیل میں صرف پی ٹی وی کی سہولت ہے جس پر پروپیگنڈا ہوتا ہے جبکہ میں ٹی وی پر اسپورٹس دیکھ لیتا تھا ورلڈ کپ کے بعد اسپورٹس بھی دیکھنا چھوڑ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ صبح ایک ڈیڑھ گھنٹہ ورزش کرتا ہوں جس کے بعد عدالت آجاتا ہوں، جیل میں رہتے ہوئے تین مرتبہ قرآن پاک پڑھا ہے، اس کے مطالعے کے ساتھ چیزوں کا گہرہ مشاہدہ بھی کررہا ہوں، ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے مجھے جیل میں ڈالا، جیل میں نہ ہوتا تو کتابیں پڑھنے کا موقع نہ ملتا، عبادت بھی تنہائی میں ہوتی ہے نظربندی نے فائدہ دیا۔

عمران خان نے کہا کہ قانون کے مطابق گیم نہیں چل رہی، جیل میں آدمی کو سوچنے اور پڑھنے کا موقع ملتا ہے، جیل میں رہتے ہوئے سیرت النبی کو بھی پڑھا ہے، جب انسان خواہشوں پر قابو پا لیتا ہے تو کوئی مشکل نہیں ہوتی، جس نے کرپشن نہ کرنی ہو اسے اپنے امپائر نہیں کھلانے ہوتے،

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ پر حملہ نواز شریف نے کیا تھا یہ ایماندار جج کو ٹکنے نہیں دیں گے، نواز شریف کرکٹ میں بھی اپنے ایمپائرز کے بغیر نہیں کھیلتا تھا، میرا کوئی جج نہیں ہے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ جسٹس اعجاز الحسن کوالٹی جج تھے ان کے استعفیٰ پر افسوس ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!