گریٹا تھنبرگ کے ساتھ اسرائیلی فوج نے حراست میں لینے کے بعد کہا کیا ؟ تہلکہ خیز اور پریشان کن انکشافات

ویب ڈیسک
|
11 Jun 2025
ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے اسرائیل سے رہائی اور ملک بدر کیے جانے کے بعد پہلی بار لب کشائی کرتے ہوئے غزہ کی دل دہلا دینے والی صورتحال بیان کی ہے انہوں نے کہا ہے کہ متعدد کارکن اب بھی اسرائیل کی حراست میں ہیں جبکہ غزہ پٹی میں فلسطینیوں کو درپیش خوراک کی شدید قلت اور انسانی بحران پر بھی روشنی ڈالی۔
پیر کو اسرائیلی بحریہ نے "غزہ فریڈم فلٹیلا" کے تحت روانہ کیے گئے برطانوی پرچم بردار جہاز "مادلین" پر سوار 12 بین الاقوامی کارکنوں کو روک لیا اور حراست میں لے لیا۔ یہ جہاز غزہ کی پہلی خاتون ماہی گیر کی یاد میں روانہ کیا گیا تھا۔
کارکنوں کو بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی کمانڈوز نے اغوا کیا اور زبردستی اشدود بندرگاہ لے جایا گیا۔
تمام 12 مسافروں کو بین گوریون ایئرپورٹ کے قریب ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا، جہاں سے بعد میں کچھ کو ملک بدر کر دیا گیا۔
غزہ فریڈم فلٹیلا کے مطابق، ملک بدر کیے گئے کارکنوں میں فرانس کے بپٹسٹ اینڈری، سپین کے سرجیو ٹوریبیو اور فرانس کے عمر فیاض شامل تھے، جبکہ باقی آٹھ کارکن اب بھی اسرائیلی حکام کے پاس حراست میں ہیں۔
پیرس ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گریٹا تھنبرگ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ غزہ کی اسرائیلی محاصرہ توڑنے میں ناکام ہونے پر مایوس ہیں؟
اس کے جواب میں انہوں نے کہا، "مجھے نہیں معلوم کہ مایوسی صحیح لفظ ہے یا نہیں۔ یہ بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزی اور جنگی جرائم ہیں جو اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف منظم طور پر کر رہا ہے، امداد روک کر، فلسطینیوں کو بھوکا مار کر اور براہ راست نسل کشی کر کے۔ پوری دنیا یہ سب دیکھ رہی ہے۔"
جب ان سے بین الاقوامی کارکنوں کی حراست پر حکومتوں کے ردعمل کے بارے میں پوچھا گیا تو گریٹا نے کہا کہ "ان کی خاموشی اسرائیل کے غیرقانونی اقدامات میں معاونت کے مترادف تھی۔ لیکن سب سے اہم بات، وہ اس نسل کشی میں بھی ملوث ہیں جو اس وقت جاری ہے، اسرائیل کو فوجی اور مالی امداد بھیج کر۔ وہ بھی فلسطینیوں کے قتل کا حصہ ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا، "ہمیں غیرقانونی طور پر اسرائیل نے نشانہ بنایا اور اغوا کیا گیا، اور ہمیں زبردستی اسرائیل لے جایا گیا۔ [...] لیکن حقیقی کہانی یہ نہیں ہے، حقیقی کہانی تو غزہ میں جاری نسل کشی اور محاصرے کے بعد منظم طور پر بھوکا مارنے کی پالیسی ہے۔"
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا کو غزہ میں انسانی المیے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
Comments
0 comment