مودی کی سفارتی پسپائی، پہلگام کے بعد G7 میٹنگ پر بھی عالمی تنہائی

Webdesk
|
2 Jun 2025
مودی حکومت کی اقلیت مخالف پالیسیاں، ریاستی دہشت گردی، اور بیرون ملک قتل جیسے واقعات عالمی سطح پر بھارت کی تنہائی اور G7 جیسے فورمز سے اس کی ممکنہ بیدخلی کا سبب بن رہے ہیں۔
اہم نکات
مودی کی G7 شمولیت کینیڈا کے آئینی وقار کے منافی ہے، کیونکہ وہ ایسے افراد کا محافظ ہے جو غیرملکی سیاسی کارکنوں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں۔
2023 میں سکھ کارکن نجر کی ہلاکت پر ٹروڈو نے بھارتی حکومت کو ذمے دار قرار دیا، جس سے عالمی ضمیر جھنجھوڑا گیا۔
کینیڈین تحقیقاتی ادارے بھارت سے جڑے خفیہ آپریشنز کا سراغ لگا چکے ہیں، جن کے تحت سکھ کارکنوں کی نگرانی اور ٹارگٹڈ کارروائیاں ہوئیں۔
بھارت کو G7 میں ابھی تک نہ بلانا اس حقیقت کا عکاس ہے کہ دنیا ہندوتوا اثرات اور غیرقانونی مداخلتوں سے محتاط ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق گروہوں نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کو عالمی فورمز پر اس وقت تک جگہ نہ دی جائے جب تک وہ شفاف جوابدہی یقینی نہ بنائے۔
ٹروڈو کے 2018 کے بھارت دورے میں مودی کی جانب سے رسمی برتاو? سے گریز اس سیاسی تعصب کو ظاہر کرتا ہے جو مذہبی اقلیتوں کے خلاف پایا جاتا ہے۔
دیگر عالمی رہنماؤں کے برعکس، ٹروڈو کا استقبال نچلے درجے کے اہلکاروں نے کیا، جو سفارتی آداب کی خلاف ورزی اور غیرجانبداری کے فقدان کی مثال ہے۔
سکھ قوم نے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہنماو?ں کو عزت نہ دی جائے۔
عالمی انٹیلیجنس رپورٹس میں بھارت کی بیرونی مداخلت کا ذکر ہے، جس سے دیگر ملکوں کی خودمختاری متاثر ہو رہی ہے۔
اقلیتوں کی آواز دبانے والے رہنماو?ں کو عالمی مقام دینا جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے بنیادی اصولوں سے انحراف ہے۔
کینیڈا میں سکھ تنظیموں نے مشترکہ موقف اختیار کیا ہے کہ ایسے عناصر کو عالمی پلیٹ فارمز پر جگہ دینا مہلک نتائج کا باعث بنے گا۔
بھارتی پروپیگنڈے میں خالصتان کے حامیوں کو شدت پسند بنا کر پیش کیا جاتا ہے، حالانکہ وہ محض سیاسی آزادی کے خواہاں ہیں۔
بھارت کی G7 اجلاس میں شمولیت پر بین الاقوامی سطح پر سکھ برادری میں بے چینی پای جا رہی ہے جو کہ بھارت کی جارحانہ سفارت کاری، فرقہ وارانہ ذہنیت، اور بیرون ملک گروہوں پر اثرانداز ہونے کی پالیسیوں سے پیدا ہو رہی ہے۔
کینیڈین پریس کے مطابق، بھارت کے غیرسنجیدہ رویے اور کینیڈین شہری کے قتل کی تفتیش میں رکاوٹ کی وجہ سے G7 دعوت نامہ تاحال معطل ہے۔
سکھ فیڈریشن سمیت کئی تنظیموں نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ ایسے لیڈر کی کینیڈا آمد کو تسلیم نہیں کریں گے جو آزادی رائے کا دشمن ہو۔
بھارت کی سفارتی پسپائی دراصل اس کی اندرونی ناکامیوں کا ایک دوسرا رخ ہے۔ جو اب عالمی سطح پر بینقاب ہو چکا ہے۔
Comments
0 comment