ٹرمپ کا غیرملکی طلبا پر بڑا وار

ویب ڈیسک
|
28 May 2025
واشنگٹن: امریکی انتظامیہ نے نئے بین الاقوامی طلبہ اور تبادلہ پروگرام (ایکسچینج وزیٹرز) کے لیے ویزا اپائنٹمنٹس عارضی طور پر روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، محکمہ خارجہ نے تمام امریکی سفارت خانوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ نئی ویزا درخواستوں کے لیے شیڈولنگ کو فوری طور پر معطل کر دیں۔
امریکی وزیر خارجہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق، یہ اقدام سوشل میڈیا پر طلبہ کے خیالات اور سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کے نئے طریقہ کار تک عارضی پابندی ہے۔ تاہم، پہلے سے طے شدہ اپائنٹمنٹس جاری رکھی جائیں گی۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان نے تصدیق کی کہ "ہر درخواست دہندہ کی مکمل سکیورٹی اسکریننگ ہماری اولین ترجیح ہے، چاہے وہ طالب علم ہو یا کوئی اور۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔
حکومتی حلقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق، فلسطینی مسئلے پر مخصوص موقف رکھنے والے طلبہ خصوصی طور پر اس نئی پالیسی کے دائرہ کار میں ہو سکتے ہیں۔ سرکاری بیان میں اشارہ کیا گیا ہے کہ "امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث افراد کو ویزا جاری کرنے کے عمل میں سختی برتی جائے گی۔"
تعلیمی حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) کے ترجمان نے اسے "اظہار رائے کی آزادی پر غیر ضروری پابندی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امریکہ کے روادارانہ اقدار کے منافی ہے۔
ذرائع کے مطابق، نئی گائیڈ لائنز کے اجراء کے بعد ویزا عملہ دوبارہ شروع ہو سکتا ہے، لیکن اس کے لیے کوئی واضح ٹائم فریم نہیں دیا گیا۔ اس دوران، ہزاروں بین الاقوامی طلبہ جنہوں نے امریکی یونیورسٹیوں میں داخلے کے لیے درخواستیں دی ہیں، ان کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
Comments
0 comment