کراچی: کے الیکٹرک کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ، فی یونٹ تقریبا 40 روپے کا ہوگیا، جماعت اسلامی کا شدید احتجاج

کراچی: کے الیکٹرک کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ، فی یونٹ تقریبا 40 روپے کا ہوگیا، جماعت اسلامی کا شدید احتجاج

ملٹی ایئر ٹیرف میں 6 روپے سے زائد کا اضافہ ہوگیا
کراچی: کے الیکٹرک کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ، فی یونٹ تقریبا 40 روپے کا ہوگیا، جماعت اسلامی کا شدید احتجاج

ویب ڈیسک

|

20 Jul 2025

نیپرا نے کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف (2023-2030) کو منظور کر لیا ہے، جس کے تحت بنیادی ٹیرف میں 6.15 روپے فی یونٹ اضافہ کرکے اسے 39.97 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے۔ 

اس فیصلے کو جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے کراچی کے عوام پر "ظلم" قرار دیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ شہر کے باسی پہلے ہی کے الیکٹرک کی نااہلی، بدترین لوڈشیڈنگ اور مہنگی بجلی سے پریشان ہیں۔

منعم ظفر خان نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا نے جماعت اسلامی، وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کی نظرثانی کی درخواستوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کے الیکٹرک کو انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کی طرز پر منافع بخش اور من مانی سہولیات فراہم کر دی ہیں۔

 انہوں نے نشاندہی کی کہ کے الیکٹرک نہ تو IPP ہے اور نہ ہی 2002 کی پاور پالیسی کے تحت آتی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر نے مزید بتایا کہ نیپرا نے کے الیکٹرک کو ڈالر میں منافع لینے کی اجازت دی ہے، جو ان کے بقول غیر قانونی اور غیر منصفانہ ہے کیونکہ کمپنی نے کوئی نئی غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے جعلی اور مبالغہ آمیز سرمایہ کاری کے تخمینے بغیر کسی تحقیقات کے منظور کر لیے گئے۔

 منعم ظفر خان نے یہ بھی بتایا کہ نیپرا نے خود تسلیم کیا ہے کہ کے الیکٹرک کی وصولی 91.5 فیصد تک گر چکی ہے اور آئندہ سال مزید کم ہونے کا امکان ہے، اس کے باوجود کمپنی کو 92.76 فیصد وصولی کی بنیاد پر نقصان کی تلافی کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ غیر منصفانہ رعایت ایماندار صارفین پر ایک اضافی بوجھ ہے، جبکہ دیگر صوبوں کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (DISCOs) کو ایسی سہولت میسر نہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیپرا کے اس "ظالمانہ اور عوام دشمن ٹیرف" کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور ایک نیا، شفاف اور منصفانہ ٹیرف جاری کیا جائے۔ 

منعم ظفر خان نے نیپرا سے اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کرنے اور کراچی کے صارفین کو ناجائز بوجھ سے نجات دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!