منی لانڈرنگ میں بینکس، ریئل اسٹیٹ، تعمیراتی شعبے اور سیاست دان شامل، آئی ایم ایف کی رپورٹ
ویب ڈیسک
|
21 Nov 2025
اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی تازہ جائزہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں کرپشن سے جڑے منی لانڈرنگ کے خطرات تشویشناک حد تک موجود ہیں، جس کی بڑی وجہ قانون نافذ کرنے میں کمزوریاں، شفافیت کی کمی اور ادارہ جاتی احتساب کا فقدان ہے۔
آئی ایم ایف کی تحقیقات کے مطابق بینکنگ، رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبہ منی لانڈرنگ کے لیے سب سے زیادہ خطرہ زدہ سیکٹرز ہیں، جبکہ سیاسی شخصیات اور نجی کمپنیاں کرپشن کے پیسے کو چھپانے کے اہم ذرائع کے طور پر شناخت کی گئی ہیں۔ غیر رسمی مالیاتی نظام بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات میں تاخیر، لمبے عدالتی مقدمات اور انتہائی کم سزا کی شرح نے پاکستان کے اینٹی منی لانڈرنگ (AML) نظام کی مؤثر عملدرآمد کو بہت متاثر کیا ہے۔ سیاسی طور پر حساس کیسز میں بیرونی مداخلت نے عوام کے اعتماد کو مزید کمزور کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے اداروں کے درمیان ہم آہنگی کی کمی اور ہائی رسک سیکٹرزخصوصاً Designated Non-Financial Businesses and Professions (DNFBPs) پر کمزور نگرانی کو بنیادی مسائل قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) تاحال فائدہ اٹھانے والے حقیقی مالکان کی معلومات کا عوامی ڈیٹا بیس قائم نہیں کر سکا۔
رپورٹ میں پاکستان کی آبادی کے نوجوان ہونے—60 فیصد سے زائد 30 سال سے کم عمر اور سوشل میڈیا پر سرگرمی کو بھی اہم عنصر قرار دیا گیا ہے، جو ادارہ جاتی شفافیت اور احتساب کے مطالبے میں اضافہ کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق یہ رجحان اصلاحات کو آگے بڑھانے میں مدد دے سکتا ہے۔
اگرچہ پاکستان نے بعض اصلاحاتی اقدامات کیے ہیں، جن میں رسک کی بنیاد پر نگرانی، مالیاتی اداروں کی جانچ پڑتال میں اضافہ اور بینکوں پر AML خلاف ورزیوں پر جرمانے شامل ہیں، لیکن رپورٹ کے مطابق جانبدارانہ عملدرآمد اور مشکوک لیندین کے غیر تفصیلی ڈیٹا کی کمی اب بھی بڑے مسائل ہیں۔
آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ نیب اور ایف آئی اے سمیت متعلقہ اداروں میں افرادی قوت اور تکنیکی صلاحیت کو مضبوط بنایا جائے، فائدہ اٹھانے والے مالکان کی شفافیت کے قوانین پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور DNFBPs کو سخت نگرانی کے دائرے میں لایا جائے۔
حکومت پاکستان نے رپورٹ کے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور مسودے پر اپنا باضابطہ جواب تیار کر رہی ہے، تاہم حتمی رپورٹ ابھی جاری نہیں کی گئی
Comments
0 comment