ٹیٹو حلال قرار دے کر رجب بٹ پھر مصیبت میں پھنس گئے

ٹیٹو حلال قرار دے کر رجب بٹ پھر مصیبت میں پھنس گئے

یوٹیوبر نے اپنی والدہ کی تصویر والا ٹیٹو بنوایا ہے
ٹیٹو حلال قرار دے کر رجب بٹ پھر مصیبت میں پھنس گئے

ویب ڈیسک

|

12 Apr 2025

معروف یوٹیوبر رجب بٹ ایک بار پھر شیخی بگھارنے کے چکر میں نئے تنازع کا شکار بن گئے۔

رجب بٹ اس سے پہلے بھی تنازعات کا شکار رہ چکے ہیں، اس بار ٹیٹو (گودنا) کے حلال ہونے کے دعوے پر تنقید کا نشانہ بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص ٹیٹو کو حرام سمجھتا ہے تو اسے نہیں گدوانا چاہیے تاہم وہ اسے جائز قرار دیتے ہیں۔

رجب بٹ پاکستان میں توہینِ مذہب کے الزامات کے بعد دبئی میں مقیم ہیں، انہوں نے اپنے تازہ وی لاگ میں یہ بات کہی۔

 ان کے خلاف کچھ گروہوں کی جانب سے قانونی کارروائی کی اطلاعات تھیں، جس کے بعد وہ پاکستان چھوڑ کر سعودی عرب گئے تھے، جہاں انہوں نے رمضان میں عمرہ ادا کیا۔ بعد ازاں وہ دبئی چلے گئے، جہاں وہ کئی دنوں سے مقیم ہیں اور اب تک پاکستان واپس آنے کا اعلان نہیں کیا۔  

اپنے حالیہ وی لاگ میں رجب نے اپنے مداحوں کو بتایا کہ انہوں نے اپنے بازو پر اپنی والدہ کی تصویر کا بڑا ٹیٹو بنوایا ہے۔ انہوں نے اپنی کلائی پر پہلے سے موجود ایک چھوٹے ٹیٹو کو بھی دکھایا۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہا، "میں نے اپنی ماں سے زیادہ کسی سے محبت نہیں کی۔"

انہوں نے وضاحت کی کہ ٹیٹو بنوانے سے پہلے انہوں نے علماء سے مشورہ کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ علماء نے کوئی اعتراض نہیں کیا، بلکہ اسے حلال قرار دیا۔ تاہم، رجب نے تسلیم کیا کہ دیگر لوگوں کی رائے مختلف ہو سکتی ہے۔ *"اگر کوئی ٹیٹو کو حرام سمجھتا ہے، تو اسے نہیں بنوانا چاہیے،"۔  

ان کے اس بیان پر مداحوں کے ردعمل مختلف رہے۔ ایک صارف نے لکھا،  

"کون کون میرے ساتھ متفق ہے کہ ٹیٹو نہیں بنوانا چاہیے؟ ہم سب جانتے ہیں کہ آپ اپنی ماں سے بہت محبت کرتے ہیں، لیکن ٹیٹو کیوں؟ اور بھی طریقے تھے۔ لیکن کوئی بات نہیں، آپ خوش ہیں تو ہم بھی خوش ہیں۔ مبارک ہو۔"

کچھ لوگوں نے سخت تنقید کی۔ ایک صارف نے لکھا، "چاہے میں رجب کو کتنا ہی سپورٹ کرتا ہوں، لیکن ٹیٹو اسلام میں حرام ہے اور انہیں یہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ وہ نوجوانوں کے لیے اچھی مثال پیش نہیں کر رہے۔"

ایک اور صارف نے لکھا کہ"آپ اپنی ماں سے محبت کا اظہار اور بہت سے طریقوں سے کر سکتے تھے۔ ایسا کام کیوں کیا جو آپ کو پریشانی میں ڈالے؟ مزید یہ کہ یہ اسلام میں واضح طور پر حرام ہے۔"

ایک صارف نے اسلامی نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے لکھا کہ "اسلام میں مستقل ٹیٹو عام طور پر حرام سمجھے جاتے ہیں کیونکہ یہ جسم میں تبدیلی اور بے ضرورت تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ عارضی ٹیٹو، جیسے مہندی، جائز ہیں۔"

رجب بٹ کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے، جبکہ ان کے حامیوں اور ناقدین کے درمیان اختلافات بھی واضح ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!