عمران خان عام مجرم نہیں، ان کے لاکھوں سپوٹرز ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

عمران خان عام مجرم نہیں، ان کے لاکھوں سپوٹرز ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

حیرانی کی بات ہے کہ ایک اور سابق وزیراعظم کے خلاف متعدد ٹرائلز چلائے جا رہے ہیں
عمران خان عام مجرم نہیں، ان کے لاکھوں سپوٹرز ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

Webdesk

|

5 Jun 2024

اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کوئی عام مجرم یا قیدی نہیں ہیں اور الیکشن سے ثابت ہوگیا کہ پاکستان میں ان کے لاکھوں سپورٹرز ہیں۔

نیب ترامیم کیس کی براہ راست نشریات مسترد کرنے کے فیصلے میں اپنے اختلافی نوٹ میں اطہر من اللہ نے کہا کہ عوام کو سپریم کورٹ کی براہ راست سماعت نہ کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آسکی اور یہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے طے کردہ اصولوں کے خلاف ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کوئی عام قیدی نہیں تھے بلکہ ریاستی مشینری کے متاثرہ فریق تھے اور سپریم کورٹ نے چار دہائیوں کے بعد اعتراف کیا کہ انہیں شفاف ٹرائل کا موقع نہیں مل سکا، تاہم بھٹو صاحب کو جو نقصان پہنچا اس کا مداوا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ بے نظیر اور نوازشریف بھی کوئی عام مجرم نہیں تھے، دونوں نے ریاستی طاقت کے غلط استعمال کی وجہ سے سزا بھگتی جبکہ دونوں کے عوامی رہنما ہونے کی وجہ سے لاکھوں فالوورز ہیں۔

اطہر من اللہ نے لکھا کہ دونوں کو ہراساں کر کے تضحیک کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف غیر منتخب شدہ لوگوں کی جانب سے بغیر ثبوت و شواہد کرپشن کے مقدمات بنائے گئے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ حیرانی کی بات ہے کہ ایک اور سابق وزیراعظم کے خلاف متعدد ٹرائلز چلائے جا رہے ہیں جن میں  سے کچھ میں انہیں سزا ہو چکی ہے، حالیہ عام انتخابات سے ثابت ہوا کہ بانی پی ٹی آئی کے بھی لاکھوں سپورٹرز ہیں، وہ کوئی عام مجرم یا قیدی نہیں ہیں۔

اختلافی نوٹ میں اطہر من اللہ نے لکھا کہ منتخب عوامی نمائندوں کی تضحیک اور ان کو ہراساں کیے جانے میں عدلیہ کا گٹھ جوڑ رہا، یہ تاثر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے گٹھ جوڑ کیوجہ سے منتخب عوامی نمائندوں سے بدسلوکی کی جاتی رہی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ میں مزید لکھا کہ نیب قانون فوجی آمر نے 16 نومبر 1999 کو نافذ کیا، جس کے ذریعے سیاستدانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، مسلسل یہ الزامات لگتے رہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتا رہا، غیر امتیازی سلوک کی وجہ سے عوام کی نظر میں نیب کی ساکھ اور غیر جانبداری کو شدید نقصان پہنچا۔

انہوں نے لکھا کہ نیب قانون کے سبب لوگوں کو کئی کئی ماہ حتی کہ کئی کئی سال گرفتار رکھا گیا، نیب کہتا ہے کہ ٹرائل تیس دنوں میں مکمل ہوگا، نیب کی وجہ سے ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا، شاہد خاقان عباسی، نوازشریف، یوسف رضا گیلانی کی نہ صرف تذلیل کی گئی بلکہ ان کا وقار بھی مجروح کیا گیا۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!