جلسہ ملتوی کرنے پر کارکنان کا غصہ، عمران خان نے اہم پیغام جاری کردیا
ویب ڈیسک
|
24 Aug 2024
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد جلسہ ملتوی کرنے کے حوالے سے عوام کے نام اڈیالہ جیل سے پیغام بھیجا ہے جس میں جلسہ ملتوی کرنے کی وجہ بتائی گئی ہے۔
اپنے خط میں عمران خان نے لکھا کہ گزشتہ روز ختم نبوت کے حساس معاملے کے حوالے سے دینی جماعتوں کے اسلام آباد میں احتجاج کا امکان تھا، جس کے نتیجے میں تصادم کا خدشہ تھا اسی لیے اسلام آباد میں اپنا جلسہ ملتوی کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر گزشتہ روز جلسہ کرتے تو سازشیوں کی جانب سے ایک اور 9 مئی ہونے کا خدشہ تھا جبکہ یہ سامنے ہے کہ ابھی تک پہلے والے نو مئی کی جوڈیشل انکوائری بھی نہیں کروائی گئی۔ ساری پارٹی بالخصوص ورکرز کو جلسہ ملتوی ہونے کا رنج اور غصہ ہے، میں بھی سمجھتا ہوں کہ یہ جلسہ ہونا چاہیے تھا، لیکن معاملے کی نزاکت کو مدنظر اور صرف انتشار سے بچنے کے لیے جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف ملک کی واحد جماعت ہے جسے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہیں مل رہی۔ میں نے اسلام آباد کا جلسہ آخری مرتبہ ملتوی کیا ہے۔ 8 ستمبر کو کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے۔ اب جو مرضی ہو جائے ہر ضلع میں جلسہ کریں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ نواز شریف کا بیک پیک لندن کے لیے تیار ہے، صرف ضروری سامان اٹھانا ہے، میں نے کسی فارم 47 کی حکومت سے کوئی بات چیت کی، نہ کروں گا۔ جب بھی ان کو خدشہ ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات ہوئی ہے ان کو فوری طور پر 9 مئی کا فالس فلیگ آپریشن یاد آ جاتا ہے اور یہ سب چیف جسٹس فائز عیسی کی ایکسٹینشن کے لیے ہو رہا ہے۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اس وقت شہباز حکومت کی دو گیمز جاری ہیں: اگر یہ فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ دے سکے تو پھر سینیارٹی پر اثر انداز ہو کر اندر سے اپنا بندہ لائیں گے، یہ دونوں صورتیں نا قابل قبول ہیں۔ اگر انہوں نے ایسا کیا تو ملک بھر میں بھرپور احتجاج کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں ملک کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہوں، میں نے زیرو سے پارٹی شروع کی اور 28 سال سے آئین کے اندر رہ کر جدوجہد کر رہا ہوں۔ الحمدللہ عوام میں اس قدر مقبولیت ہے کہ مجھے کسی بیساکھی کی ضرورت نہیں! میری پارٹی کو آٹھ فروری کو 180 سے زیادہ سیٹیں ملیں۔ فیض حمید کا ٹرائل، ملٹری کے کسی اندرونی معاملہ کیوجہ سے ہے تو اپنے ملٹری قوانین کے تحت جو چاہے کریں مگر ۹ مئی کو فیض حمید سے مل کر سازش کا الزام مضحکہ خیز ہے۔ اور اس سے بھی مضحکہ خیز یہ امر ہے کہ یہ ٹرائل بھی اوپن نہیں کیا جا رہا۔ اگر 9 مئی میں فیض ملوث تھا تو اس کا اوپن ٹرائل ہو کیونکہ نہ یہ ملٹری کا اندرونی معاملہ ہے نہ ہی خفیہ انٹرنیشنل معاملہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ۹ مئی کا الزام ہم پر لگا ہوا اور ہم ہی یہ چاہ رہے ہیں کہ اس کا اوپن ٹرائل ہو اور اس پر میری پٹیشن بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے جسے فائز عیسی دبا کر بیٹھا ہوا ہے۔ اگر کمیشن بن جائے اور دو چیزوں کا تعین ہو جائے کہ مجھے اسلام آباد ہائیکورٹ سے اغوا کا حکم کس نے دیا تھا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کو کس نے چرایا، تو ۹ مئی کا معاملہ فوری حل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر حمود الرحمن رپورٹ پر عمل ہوجاتا تو ملک میں 3 مارشل لاء نہ لگتے اور نہ ہی آج غیر اعلانیہ جزوی مارشل لاء نافذ ہوتا بلکہ آج ملک میں جمہوریت ہوتی۔ رجیم چینج کے بعد ہماری پارٹی کے لوگوں کو پیغام دیا گیا کہ ہم عمران خان اور پی ٹی آئی کا نام و نشان مٹا دیں گے، اسی لئے چند لوگ ان کے ساتھ چلے گئے اور تحریک انصاف کے خلاف پریس کانفرنس کی۔
عمران خان نے کہا کہ میں لا الہ الا اللہ کا ماننے والا ہوں، کامل یقین ہے کہ عزت اور ذلت اللہ دیتا ہے اور آج بھی میں اس آزمائش پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، اور صبر سے کام لیتا ہوں، کیونکہ اس آزمائش کو اللہ کے سوا کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ جب آپ مشکل میں ہوتے ہیں تو یہ اللہ کی طرف سے امتحان ہوتا ہے، اللہ نے قران میں صبر کا درس دیا ہے، اللہ فرماتا ہے کہ مشکل وقت، آپ کی آزمائش ہے اور مجھے پتہ ہے کہ میں اللہ کی مرضی سے جیل میں ہوں کیونکہ اللہ نے یہ میرے لئے ایسے ہی لکھا ہوا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ اس کامل ایمان کا تقاضا ہے کہ نہ میں گھبرایا ہوں نہ میری قوم گھبرائے۔ ہم اپنی حقیقی آزادی کی جدوجہد ہر حال میں جاری و ساری رکھیں گے اور انشاء اللہ کامیاب ہوں گے۔ اب پوری قوم ۸ ستمبر کے جلسے کی تیاری کرے اور اسے کامیاب بنائے۔
Comments
0 comment