قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عزت اور تحفظ کیلیے فوجداری قانون میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عزت اور تحفظ کیلیے فوجداری قانون میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ

ضابطہ فوجداری 1898 میں اصلاحات کے ذریعے نظام انصاف کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنے کا اعلان کیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عزت اور تحفظ کیلیے فوجداری قانون میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ

Webdesk

|

17 Dec 2024

اسلام آباد : وفاقی حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تحفظ اور عزت کیلیے ضابطہ فوجداری قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے جس کی کابینہ نے منظوری دے دی۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے ملک کا عدالتی نظام جدید خطوط پراستوار کرنے کافیصلہ کرتے ہوئے ضابطہ فوجداری 1898 میں اصلاحات کے ذریعے نظام انصاف کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنے کا اعلان کیا ہے۔

وزارت قانون کی مجوزہ ترامیم کابینہ نے منظوری دیدی۔ مجوزہ ترامیم قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کی جائیگی۔

وفاقی وزارت قانون و انصاف نے فوجداری ضابطہ 1898 میں جامع اصلاحات کااعلان کر دیا اور عدالتی نظام جدید خطوط پر استوار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی کابینہ نے ضابطہ فوجداری 1898 میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کی منظوری دے دی ہے۔

عدالتی نظام میں مجوزہ ترامیم وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی گئیں اورضابطہ فوجداری قوانین میں اصلاحات کو ملک میں فوجداری نظام انصاف کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنے کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

ضابطہ فوجداری طویل عرصے سے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تبدیلیوں کا متقاضی تھا اور اصلاحات کو بار کونسلز، ممتاز وکلا، پروسیکیوٹرز اور ججوں کے ساتھ جامع مشاورت کے بعد ترتیب دی گئی ہیں۔

وزارت قانون و انصاف کے مطابق اصلاحات میں ایف آئی آر کے اندراج کے طریقہ کار کو آسان اور مؤثر بنایا گیا ہے، جس میں الیکٹرونک سطح پر جمع کروانے اور ابتدائی انکوائری کے اختیارات شامل ہیں اور ضابطہ فوجداری میں اصلاحات  سے معاملات کو جلد اور شفاف انداز میں نمٹایا جا سکے گا۔

ترمیم میں بتایا گیا کہ مجوزہ ترامیم میں خواتین کی گرفتاری کے لیے صرف خواتین پولیس افسران کی تعیناتی کو لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں احترام اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

اسی طرح جدید تحقیقاتی ذرائع جیسے آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ کے استعمال کی سفارش کی گئی ہے،  پراسیکیوٹرز کو پولیس رپورٹس میں نقائص کی نشان دہی کرنے اور شواہد کی کمی کی صورت میں تحقیقات معطل کرنے کا اختیارہوگا۔

مجوزہ ترامیم میں نئے قواعد کے تحت مقدمات اور اپیلوں کو تیز رفتاری سے نمٹانے کے لیے واضح ٹائم لائنز مقرر کی گئی ہیں۔اس ضمن میں کہا گیا کہ اصلاحات سے عدالتوں پر بوجھ کم اور عوام کو جلد انصاف فراہمی کے عمل میں تیزی آئے گی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی شفافیت اور جواب دہی میں بھی اضافہ ہوگا۔

وزارت قانون و انصاف نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کو شامل کر کے اور طریقہ کار کو مزید بہتر بنا کر پاکستان ایک اہم قدم اٹھا رہا ہے، یہ اقدام قانون کی حکمرانی اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے وزیراعظم کے وژن کی تکمیل میں معاون ثابت ہوگا۔وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف کی یہ مجوزہ ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!