سندھ حکومت کی اسسٹنٹ کمشنرز کیلیے گاڑیاں خریدنے پر نئی منطق

سندھ حکومت کی اسسٹنٹ کمشنرز کیلیے گاڑیاں خریدنے پر نئی منطق

سندھ حکومت نے 2 ارب روپے مالیت سے 138 گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے
سندھ حکومت کی اسسٹنٹ کمشنرز کیلیے گاڑیاں خریدنے پر نئی منطق

ویب ڈیسک

|

6 Sep 2024

سندھ حکومت نے اسسٹنٹ کمشنرز کیلیے دو ارب روپے مالیت کی گاڑیاں خریدنے پر وضاحت جاری کردی۔

سندھ حکومت نے میڈیا پر نشر ہونے والی خبروں کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں اسسٹنٹ کمشنرز (ACs) کیلئے گاڑیوں کی خریداری کیلئے 2 ارب روپے مختص کرنے کے فیصلے پر اٹھائے گئے سوالات  میں نہ صرف  سیاق و سباق کا فقدان ہے بلکہ اس فیصلے کے پیچھے ضرورت اور دلیل کو بھی غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ  سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اسسٹنٹ کمشنرز صوبائی انتظامیہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں اور فیصلوں کو نافذ کرنے کے لیے ACs امن و امان برقرار رکھنے، قیمتوں پر قابو پانے، پولیو کے خاتمے، سیلاب کے انتظام، اسکولوں اور اسپتالوں کے معائنے، لینڈ ایڈمنسٹریشن، الیکشن ڈیوٹی اور دیگر ضروری کاموں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 

سندھ حکومت کے مطابق مذکورہ  افسران اکثر چوبیس گھنٹے اور دور دراز علاقوں میں سرکاری مشینری کے کام کو یقینی بنانے کیلئے انتھک محنت کرتے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی آخری خریداری 2010 اور 2012 میں کی گئی تھی جب سوزوکی کلٹس کاریں خریدی گئی ۔ سوزوکی کلٹس کی اوسط عمر تقریباً 7-8  سال ہے۔ فی الحال ان میں سے زیادہ تر گاڑیاں اپنی زندگی  گذار چکی ہیں اور بہت سی گاڑیاں تقریباً 0.8 ملین کلومیٹر چل چکی ہیں۔ کئی گاڑیوں کے اوڈو میٹر زیادہ استعمال کی وجہ سے ناکارہ ہو گئے ہیں جبکہ کچھ افسران کے پاس 2005 سے پرانی ماڈل کی گاڑیاں بھی ہیں۔ نتیجتاً، اے سی سرکاری فرائض کے لیے اپنی پرائیویٹ گاڑیاں استعمال کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں جو کہ ناقابل عمل اور غیر منصفانہ ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان میں سے بہت سے افسران کے پاس اپنی ذاتی گاڑیاں بھی نہیں ہیں اور اس لیے وہ سرکاری فرائض اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے نجی گاڑیاں کرائے پر لینے پر مجبور ہیں۔ مزید برآں سندھ حکومت نے اس وقت پرانی گاڑیوں کی مرمت اور دیکھ بھال پر خرچ ہونے والے کافی عوامی فنڈز کو کم کرکے بچت کی ہے۔

حکومت کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اخراجات جو کہ لاکھوں میں ہیں لہٰذہ نئی گاڑیوں کے بعد اخراجات نمایاں طور پر کم ہو جائیں گے۔ واضح رہے  ہے کہ حکومت نے اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے جن ڈبل کیبن گاڑیوں کو خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ کبھی بھی لگژری گاڑیوں کے زمرے میں نہیں آتیں۔ یہ آپریشنل گاڑیاں ہیں اور حکومت لاگت کی تاثیر کو یقینی بنانے کے لیے سب سے بنیادی قسم کی خریداری کرے گی۔ 

اس کے علاوہ حکومت موٹر وہیکل انسپکٹرز کے ذریعے ناکارہ اور ناقابل تلافی گاڑیوں کا فعال طور پر معائنہ اور انکی مرمت کر رہی ہے، جس سے ان اثاثوں کی کھلی نیلامی کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ سرکاری گاڑیوں کی وصولی کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں جو اس وقت غیر مجاز قبضے میں ہیں۔ اس اقدام کے نتیجے میں پہلے ہی ایسی 50 فیصد سے زائد گاڑیوں کی وصولی ہو چکی ہے جنہیں متعلقہ محکموں اور فیلڈ دفاتر کو دوبارہ تفویض کر دیا گیا ہے۔ 

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے آپریشنل گاڑیوں کی خریداری کا فیصلہ حکومت سندھ کے لیے منفرد نہیں ہے۔ سسٹرصوبوں نے اسی طرح اپنے انتظامی افسران کو آمد ورفت  سہولت  سے لیس کیا ہے۔ مثال کے طور پر صرف گزشتہ اکتوبر میں حکومت پنجاب نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے ڈبل کیبن 4x4ٹویوٹا Revo-G M/T گاڑیاں خریدی ہیں تاکہ ان کے فرائض کو موثر طریقے سے انجام دیا جا سکے۔ حکومت پنجاب کی طرف سے مختص 2.3 ارب روپے کی کل رقم میں ہر ضلع کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور ہر ڈویژن کے ایڈیشنل کمشنرز کے لیے ٹویوٹا یاریز اور ٹویوٹا آلٹیس کی خریداری بھی شامل ہے۔ 

اعلامیے میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ یہ مختلف انتظامی کاموں میں موثر گورننس اور فوری رسائی کو یقینی بناتی ہیں۔  سندھ حکومت کی جانب سے نئی گاڑیوں کے لیے فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک عملی اقدام ہے کہ فیلڈ افسران اپنی ذمہ داریاں مؤثر طریقے سے سرانجام دے سکیں۔ ان افسران کو دور دراز علاقوں تک پہنچنے اور ہنگامی حالات اور انتظامی ذمہ داریوں  کو نبھانے کیلئے ضروری ہے۔ اس فیصلے کو "شاہانہ " طور پر پیش کرنا گمراہ کن ہے۔ 

حکومتی ترجمان کے مطابق اس بات کو یقینی بنانا کہ فیلڈ افسران فعال اور قابل اعتماد گاڑیوں سے لیس ہوں کوئی لگژری نہیں بلکہ صوبائی انتظامیہ کی سالمیت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ سیلاب متاثرین کی ضروریات اور دیگر اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت کا عزم غیر متزلزل ہے۔ تاہم انتظامی افسران کی آپریشنل کارکردگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ آخر میں فیلڈ افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری کے لیے مطلوبہ اخراجات ایک جائز اور ضروری فیصلہ ہے جس کا مقصد ہمارے افسران کی انتظامی صلاحیتوں کو بڑھانا اور بہتر عوامی خدمت کی فراہمی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ان افسران کے اہم کردار کو پہچانیں اور ایسے اقدامات کی حمایت کریں جو انہیں زیادہ مؤثر طریقے سے عوام کی خدمت کرنے کے قابل بناتے ہیں۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!