سانحہ ساہیوال کا پانچواں سال، متاثرین انصاف کے منتظر
ویب ڈٰیسک
|
20 Jan 2024
پنجاب کے علاقے ساہیوال میں گاڑی میں سوار فیملی کو نشانہ بنانے کے واقعے کو پانچ برس گزر گئے اور لواحقین تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 20 جنوری 2019 کو سی ٹی ڈی، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گاڑی میں سوار فیملی پر فائرنگ کردی تھی۔
تحقیقاتی اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ گاڑی میں ذیشان نامی دہشت گرد سوار تھا جو ایک منصوبے پر عمل درآمد کیلیے روانہ ہورہا تھا تاہم راستے میں اُسے نشانہ بنادیا گیا۔ جس کے نتیجے میں شادی شدہ جوڑا اور نو عمر بیٹی موقع پر جاں بحق جبکہ تین بچے زخمی ہوئے تھے۔
ساہیوال کے قریب ایک شاہراہ پر پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈپا پر وائرل ہوئیں تو پھر اعلیٰ حکام نے نوٹس لے کر واقعے کی تحقیقات کیں۔
سرعام کیے جانے والے جعلی پولیس مقابلے میں کریانے کی دکان کے مالک محمّد خلیل، ان کی زوجہ نبیلہ، ان کی 13 سالہ بیٹی اریبہ اور ان کے دوست ذیشان جاوید کے طور پر شناخت کیا گیا
پولیس کی گولیوں سے بیٹا عمیر خلیل زخمی ہوا، جبکہ کار کا شیشہ ٹوٹنے کے باعث اس کی بہن منیبہ کا ہاتھ زخمی ہوا اور ان کی بیٹی حدیبہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ بچی شیشہ لگنے سے نہیں بلکہ گولی لگنے سے زخمی ہوئی تھی۔
ابتدائی پریس ریلیزوں کے مطابق، محکمۂ انسدادِ دہشت گردی نے دعویٰ کیا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر ایک انسدادِ دہشت گردی آپریشن کیا گیا، چھاپے میں چار افراد کو ان کے اپنے سہولت کاروں نے ہی قتل کیا جبکہ تین دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ تاہم عینی شاہدین کی رپورٹیں اور سانحے میں زندہ بچ جانے والوں کے بیانات محکمہ انسداد دہشت گردی کے موقف کی نفی کرتے ہیں۔
ویسے تو سانحہ ساہیوال میں ملوث افراد کو تحقیقاتی کمیٹی اور جے آئی ٹی کی جانب سے بے گناہ اور عدالتوں سے رہا کیا جاچکا ہے تاہم متاثرین آج بھی اپنے پیاروں کے قتل کے انصاف کے منتظر ہیں۔
Comments
0 comment