کائنات کے سب سے دور مقام پر موجود کہکشاں سے کیا برآمد ہوا؟ ماہرین حیران

ویب ڈیسک
|
23 Mar 2025
ماہرین فلکیات نے کائنات کی سب سے دور دراز کہکشاں میں آکسیجن اور بھاری عناصر کی موجودگی کا انکشاف کیا اور اس پیشرفت کو انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے۔
حال ہی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق اس دریافت کے بعد کائنات کے ابتدائی دور کے بارے میں ہمارے علم میں اہم اضافہ ہے۔ اس کہکشا کو ‘JADES-GS-z14-0‘ کا نام دیا گیا ہے۔
زمین سے 13.4 ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کہکشاں کائنات کے ابتدائی دور میں تشکیل پائی تھی، جو بگ بینگ کے محض 300 ملین سال بعد کی ہے۔
یہ کہکشاں سب سے پہلے جنوری 2024 میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ذریعے دریافت کی گئی تھی۔ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ انفرا ریڈ روشنی میں مشاہدہ کرتی ہے، جو انسانی آنکھ سے پوشیدہ ہوتی ہے، اور اس کی مدد سے کائنات کی قدیم ترین کہکشاؤں کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔
بعد میں، چلی میں واقع آٹاکاما ریجن کی ALMA رصدگاہ نے اس کہکشاں کا مزید مشاہدہ کیا اور وہاں آکسیجن اور بھاری دھاتوں کی موجودگی کی تصدیق کی۔
ماہرین کے مطابق، یہ دریافت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ابتدائی کہکشائیں ہماری توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے تشکیل پائیں اور پروان چڑھیں۔
لیڈن یونیورسٹی کے ماہر فلکیات سینڈر شوؤس کا کہنا ہے کہ یہ کہکشاں اپنی ساخت اور بھاری عناصر کی غیر معمولی مقدار کے باعث ماہرین کے لیے حیرت کا باعث بنی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کہکشاں میں بھاری دھاتوں کی کثرت اس بات کی غماز ہے کہ یہاں کئی نسلوں کے بڑے ستارے پہلے ہی پیدا ہو کر فنا ہو چکے ہیں۔
اٹلی کے ماہر فلکیات ڈاکٹر اسٹیفانو کارنیانی نے کہا کہ یہ نتائج موجودہ کائناتی ماڈلز کے برعکس ہیں، جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ابتدائی کہکشائیں بہت تیزی سے اپنا ماس اکٹھا کرتی تھیں۔
یہ کہکشاں اپنی غیر معمولی جسامت اور روشنی کی شدت کے باعث بھی ماہرین کے لیے دلچسپی کا باعث بنی ہے۔ جیمز ویب نے تقریباً 700 دور دراز کہکشاؤں کا مشاہدہ کیا، لیکن JADES-GS-z14-0 نہ صرف سب سے زیادہ دور دراز تھی بلکہ تیسری سب سے زیادہ روشن کہکشاں بھی نکلی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی کہکشائیں آج کی کہکشاؤں کے مقابلے میں زیادہ کمپیکٹ اور گیس سے بھرپور ہوتی تھیں۔ اس دریافت سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ ابتدائی کہکشاؤں میں ستارے بہت بڑے اور زیادہ تعداد میں پیدا ہوئے ہوں گے، جو ان کی غیر معمولی روشنی کی وضاحت کرتا ہے۔
یہ تحقیق کائنات کے ابتدائی دور کے رازوں کو سمجھنے کی جانب ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے اور اس سے ہمیں کائنات کی تشکیل اور ارتقا کے بارے میں نئے سراغ مل سکتے ہیں۔
Comments
0 comment