سندھ میں کیلے کے تنے سے فائبر کا دھاگا بنانے کا تجربہ
ویب ڈیسک
|
20 Jul 2024
ایک اہم پیش رفت میں، سندھ میں ایک زمیندار، آغا سمیع اللہ نے سوت تیار کرنے کے لیے کامیابی کے ساتھ کیلے کے تنوں سے فائبر نکال کر دھاگا بنا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کیلے کی کاشت کے بعد اس کے تنے کو کچرا سمجھ کر اُسے نذر آتش یا پھر کچرے میں پھینک دیا جاتا تھا۔ مگر "ہم نے سوچا کہ کیلے کے تنوں کو کیوں ضائع کریں یا جلا دیں جب ہم انہیں استعمال کر سکتے ہیں؟"
ٹنڈو غلام علی میں زمینداری کا کام کرنے والے آغا سمیع نے بتایا کہ اس کام کے لیے خصوصی مشینیں منگوائی گئیں ہیں اور اہم مختلف کمپنیوں نے بھی ہم سے رابطہ کیا ہے۔
کسان نے مزید بتایا کہ وہ ماحول کو بچانے کے لیے نکالنے والی مشینیں چلانے کے لیے سولر پینل استعمال کرتے ہیں۔
سمیع اللہ نے نجی نیوز چینل کو بتایا، "میری پہلی ترجیح ماحول ہے، میں نے فیصلہ کیا کہ کیلے کے تنوں کو نہ جلاؤں اور فائبر نکالنے کے لیے استعمال کروں، اسی طرح، میں نے اپنے ماحول کو بچانے کے لیے ڈیزل پر مشینیں چلانے کا خیال ترک کر دیا،"
انہوں نے مزید کہا کہ "کچے ریشے کو بستر، قالین، موزے اور سویٹر بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے مل میں روئی کے ساتھ ملا کر مزید مصنوعات تیار کی جا سکتی ہیں۔"
مقامی لوگوں نے اس ماحول دوست اقدام کا خیرمقدم کیا، اس کی فضلہ مواد سے آمدنی پیدا کرنے کی صلاحیت کو تسلیم کیا۔
زمیندار کا خیال تھا کہ کیلے کے ریشے نکالنے کے لیے حکومت کی مدد سے زرعی شعبے کو استحکام مل سکتا ہے اور نمایاں آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔
Comments
0 comment