بڑی پیشرفت: ثانیہ زہرہ کے شوہر کو پولیس نے گرفتار کرلیا
Webdesk
|
20 Jul 2024
ملتان میں بیس سالہ نوجوان لڑکی کی بہیمانہ موت میں ملوث شوہر علی رضا نے پولیس کو گرفتاری دے دی۔
پنجاب میں سابق ایم پی اے کے امیدوار کی صاحبزادی کی سسرال سے نو جولائی کو پندھے میں جھولتی لاش ملی تھی، جس پر اہل خانہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ثانیہ زہرہ پانچ ماہ کی حاملہ تھی جسے بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کیا گیا۔
والد نے کہا تھا کہ اُن کا داماد علی رضا بیٹی کی جائیداد سے حصے کا مطالبہ کررہا تھا اور بات نہ ماننے پر اُسے تشدد کا نشانہ بناتا تھا، پھر نو جولائی کو جب بچی کی لاش برآمد ہوئی تو اُس کے دانت ، جبڑا ٹوٹا جبکہ پیر کچلے ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: ثانیہ زہرہ قتل حاملہ نہیں تھی اور نہ جسم پر تشدد کا کوئی نشان تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ
پولیس نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبر کشائی میں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے اور واقعہ بظاہر خودکشی کا ہے۔
ڈی پی او ملتان نے ملزم کی گرفتاری کا اعلان کیا تاہم اس سے قبل علی رضا نے ایک پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ثانیہ میرے بچوں کی ماں تھی میں اُسے مارنے یا تشدد کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے اوپر لگنے والے الزامات اور قانون کا سامنا کرنے کیلیے خود کو پولیس کے حوالے کررہا ہوں اور امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا۔ تاہم علی رضا نے ثانیہ زہرہ کی موت یا خودکشی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
ثانیہ زہرہ کی لاش ملنے کے بعد انھیں بغیر پوسٹ مارٹم کے دفنا دیا گیا تھا تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر ثانیہ زہرہ کی قبر کشائی کر کے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ خودکشی کا واقعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ثانیہ زہرا لرزہ خیز قتل : ’بیٹی کی زبان کٹی اور جبڑا ٹوٹا تھا، دوسرے کمرے میں ساس سسر ہنس رہے تھے‘
ثانیہ زہرہ کے والد کا الزام ہے کہ ان کی بیٹی کے قتل کو خودکشی کا رنگ دیا جا رہا ہے۔ ان کی مدعیت میں 11 جولائی کو ثانیہ کے شوہر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اُدھر ڈی آئی جی ملتان صادق علی ڈوگر نے اس کیس پر بات کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ خودکشی کا واقعہ ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے والدین کو اسی وقت پوسٹ مارٹم کرانے کا کہا تو انھوں نے ایف آئی آر درج کرانے اور پوسٹ مارٹم سے انکار کر دیا۔‘
Comments
0 comment