اسرائیل کا غزہ کی پٹی سے متعلق خوفناک منصوبہ بے نقاب

ویب ڈیسک
|
12 Apr 2025
غزہ: اسرائیلی حکومت اور فوج کے حالیہ اقدامات اور انخلاء کے مسلسل احکامات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی کو مختلف حصوں میں تقسیم کر کے مکمل فوجی کنٹرول میں لینا چاہتا ہے۔
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے اب غزہ میں کوئی محفوظ جگہ باقی نہیں رہی، جبکہ فلسطینیوں کو مسلسل تنگ علاقوں میں دھکیل دیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کا منصوبہ: غزہ کو خالی کرانا اور فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کرنا
مغربی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیل کا منصوبہ یہ ہے کہ غزہ کے شمالی اور جنوبی حصوں کو مکمل طور پر خالی کرایا جائے، خاص طور پر رفح شہر (جو غزہ کا 20% حصہ ہے) کو مستقل طور پر بے آباد کیا جائے۔
فلسطینیوں کو ساحلی علاقوں کی طرف دھکیل کر انتہائی تنگ پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی تمام امداد بند کر دی ہے، حتیٰ کہ صاف پانی کی سپلائی لائن بھی کاٹ دی گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، شام کے شمالی علاقوں میں فلسطینیوں کے لیے خیمہ بستیاں تیار کی جا رہی ہیں، جہاں انہیں منتقل کرنے کا منصوبہ ہے۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق، شام میں ترکی سرحد کے قریب فلسطینی مہاجرین کے کیمپ بنائے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی، اسرائیلی فوج گولان ہائٹس اور دیگر متنازع شامی علاقوں میں سیاحتی دورے بھی کرانے لگی ہے، جو اسرائیل کے طویل المدتی قبضے کے منصوبوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
اقوامِ متحدہ نے اسرائیلی اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں** کے لیے انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہو گئی ہے۔
اسرائیل کا یہ طریقہ کار یا اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اگر اسرائیل اپنے منصوبے پر عمل جاری رکھتا ہے تو غزہ کے لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو جائیں گے۔ فلسطینیوں کو زبردستی شام یا دیگر ممالک میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ خطے میں جاری تنازع مزید بڑھ سکتا ہے۔
Comments
0 comment