نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے لاپتا ہونے کا معاملہ تاحال حل نہ ہو سکا جبکہ انکشاف ہوا ہے کہ ڈکی بھائی کیس کی تفتیش کرنے والے متعدد افسران و اہلکار دس روز سے لاپتہ ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس اعظم خان نے پولیس کو مغوی کی بازیابی کے لیے ایک ہفتے کی مزید مہلت دیتے ہوئے کہا کہ “اصل مقصد کیس حل کرنا ہے، صرف تاریخیں دینا نہیں۔”
10 روز گزرنے کے باوجود پولیس ان کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان ایک مشہور یوٹیوبر ’ڈکی بھائی‘ کیس کی تحقیقات کر رہے تھے، اور اس کیس سے منسلک دیگر افراد بھی غائب ہیں۔
ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ عثمان کی آخری لوکیشن اسلام آباد کے ایف-6 علاقے کی ملی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی گئی ہیں، جبکہ ان کے واٹس ایپ ڈیٹا کی ریکوری سے مزید پیش رفت متوقع ہے۔
دورانِ سماعت انکشاف ہوا کہ عثمان کی اہلیہ روزینہ بھی لاپتا ہیں، جو لاہور میں رہائش پذیر تھیں اور شوہر کے اغوا کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کے بعد غائب ہو گئیں۔
وکیل رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ روزینہ کو آخری بار دھمکی آمیز کال موصول ہوئی تھی جس میں انہیں کہا گیا کہ پٹیشن واپس لے لیں۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ واٹس ایپ ڈیٹا فوری حاصل کرکے رپورٹ پیش کی جائے، اور سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
Comments
0 comment