پاکستانی فیشن ڈیزائنر نے بھارتیوں کی زندگی کو زیادہ بہتر قرار دے دیا

پاکستانی فیشن ڈیزائنر نے بھارتیوں کی زندگی کو زیادہ بہتر قرار دے دیا

خواتین کو آزادی حاصل ہے، پانی پوری والے کے پاس ٹیپ ٹو پے کی سہولت جبکہ رکشہ ڈرائیور کے پاس اوبر ہے، دیپک پروانی
پاکستانی فیشن ڈیزائنر نے بھارتیوں کی زندگی کو زیادہ بہتر قرار دے دیا

ویب ڈیسک

|

18 Jan 2025

پاکستانی فیشن ڈیزائنر دیپک پروانی نے حال ہی میں پاکستان اور بھارت میں زندگی کے درمیان فرق پر اپنے مشاہدات شیئر کیے اور بتایا کہ بھارت میں زندگی زیادہ اچھی اور بہتر ہے۔

ایک انٹرویو میں دیپک پروانی نے پاکستان میں شہری زندگی سے لطف اندوز ہونے کے محدود مواقع پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا، جہاں عوامی مقامات پر مرد اور خواتین دونوں کی رسائی کم ہے۔

پروانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا، ’’پاکستان میں زندگی کا موازنہ ہندوستان کے ساتھ کرنا، اور میں اس مقام سے بات نہیں کر رہا ہوں، کیونکہ تمام انسان برابر ہیں اور ایک جیسی زندگی گزارتے ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان (ہندوستانیوں) کے پاس زیادہ اور بہتر مواقع ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں لوگ پاکستان سے زیادہ خوش رہتے ہیں، خواتین سڑکوں پر بغیر کسی خوف کے آزادنہ پیدل چل سکتی اور چہل قدمی کرسکتی ہیں، ایک رکشہ ڈرائیور کے پاس اوبر ہے جبکہ پانی پوری ٹھیلا لگانے والے کے پاس ٹیب ٹو پے کی سہولت دستیاب ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسئلہ دولت کا نہیں بلکہ معیار زندگی کا ہے۔ پروانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہر شخص ایسے ماحول میں رہنا چاہتا ہے جہاں وہ زندگی سے لطف اندوز ہو سکے، چاہے وہ سڑک پر پرامن طریقے سے چلنا ہو یا پارک میں جانا ہو،‘‘ 

پاکستانی شہروں کی عکاسی کرتے ہوئے، پروانی نے نوٹ کیا کہ لاہور میں زندگی اپنی تاریخی ترقی کی وجہ سے نسبتاً بہتر ہے، جسے شہری لطف اندوزی کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

تاہم، انہوں نے کراچی کے بگڑتے ہوئے انفراسٹرکچر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی مقامات سے لطف اندوز ہونے کے مواقع فراہم نہیں کرتا ہے۔

دیپک نے جے پور اور جودھ پور جیسے ہندوستانی شہروں کا دورہ کرنے کے اپنے تجربات بھی بتائے، انہیں متحرک اور رنگین بتایا۔ ان شہروں کا پاکستان میں اپنے تجربات سے موازنہ کرتے ہوئے، انہوں نے بنیادی ڈھانچے اور عوامی زندگی میں بالکل تضاد کو اجاگر کیا۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!