3 ارب 20 کروڑ ٹیکس فراڈ کے ملزم کی 100 روپے میں ضمانت منظور
ویب ڈیسک
|
1 Jan 2025
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 3 ارب 20 کروڑ روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار ملزم کی 100 روپے میں ضمانت منظور کردی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی بینک کے برانچ منیجر شاہد حسین خواجہ کی درخواست ضمانت پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 100 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
جسٹس بابر ستار نے ایک سو روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کی اور ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی کرمنل کارروائی کو اختیار سے تجاوز قرار دیتے ہوئے فیصلے کی کاپی چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھجوانے کا حکم دیا جبکہ مجسٹریٹ کا ملزم کے ریمانڈ اور ماتحت عدالت سے ضمانت مسترد کرنے کے فیصلہ کو باعث شرم قرار دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ قانون کی خلاف ورزی میں کارروائی پر ایف بی آر اور ٹیکس آفیشلز کے خلاف کارروائی کا بھی عندیہ دیا۔
عدالت نے لکھا کہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے قانون کے مطابق ٹیکس پیئر پر واجب الادا ٹیکس کا تعین ہی نہیں کیا اور درخواست گزار کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا علم ہونے کے باوجود کرمنل کارروائی شروع کر کے اختیارات سے تجاوز کیا گیا۔
ریاست نے درخواست گزار کے ٹیکس فراڈ کے جرم میں ملوث ہونے کا کوئی مواد پیش نہیں کیا۔ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے درخواست گزار کے آزاری، وقار اور برابری کے آئینی حقوق مجروح کیے گئے۔ زیادہ ٹیکس جمع کرنے کی کوشش میں اتھارٹیز اور ٹیکس حکام نے طے کردہ قانون کی خلاف ورزی کی۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ شرم کی بات ہے کہ ریمانڈ دینے والے مجسٹریٹ اور ضمانت مسترد کرنے والی عدالت نے سیلز ٹیکس ایکٹ کی شقوں کا خیال نہیں رکھا۔ ماتحت عدالت نے بنیادی آئینی حقوق کے تحفظ کی بجائے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے گمراہ کُن اقدامات کی ستائش کی۔
فیصلے کے مطابق کریمنل کارروائی کی قانونی حیثیت کا سوال اس عدالت کے سامنے نہیں۔ عدالت توقع کرتی ہے کہ ٹرائل کورٹ اس کارروائی کی قانونی حیثیت کو مدنظر رکھے گی۔درخواست گزار کی ضمانت ایک سو روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ چیئرمین ایف بی آر اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلوں کی کاپی ٹیکس افسران میں تقسیم کریں۔ خلاف ورزی میں کارروائی پر ایف بی آر اور ٹیکس آفیشلز کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Comments
0 comment