1 hour ago
سائنس دانوں نے بچوں میں اندھے پن کے علاج کو سمجھنے کے لیے ماڈل تیار کرلیا
Webdesk
|
23 Nov 2025
نیویارک : طبی ماہرین نیاسٹیم سیلز کی مدد سے لیبر کانجینیٹل اماؤروسس نامی ایک نایاب اور شدید جینیاتی آنکھ کی بیماری کا لیبارٹری ماڈل تیار کرلیا، جسے بچوں میں اندھے پن کے علاج میں مدد مل سکے گی۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین نے تحقیق میں RPGRIP1 نامی جین پر توجہ مرکوز رکھی، جو آنکھ کی روشنی محسوس کرنے والے خلیوں (فوٹوریسیپٹرز) کے ارتقاء اور قائم رہنے کے لیے ضروری ہے۔
جب مذکورہ جین میں خرابی ہوتی ہے تو بچوں کی نظر شدید طور پر متاثر ہوجاتی ہے اور اب ماہرین نے ایسی بیماریوں کو سمجھنے اور ان کا علاج کرنے کے لیے اسٹیم سیلز کی مدد سے ماڈل تیار کیا ہے۔
مذکورہ بیماری کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ RPGRIP1 نامی جین کی مختلف اقسام ہوتی ہیں، جن میں متعدد تبدیلیاں ہوتی ہیں اور ان تبدیلیوں سے یہ واضح نہیں ہو پاتا کہ وہ واقعی بیمار ہیں یا نہیں، جس وجہ سے بیماری کی تشخیص اور علاج مشکل بن جاتا ہے۔
ماہرین نے لیبارٹری میں اسٹیم سیلز سے تھری ڈی ریٹِنل آرگنائڈز تیار کیے ہیں جو کہ انسانی آنکھ کے ریٹینا کی ساخت کی کاپی بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تیار کیے گئے مذکورہ چھوٹے نمونوں کی بدولت ماہرین یہ جان سکتے ہیں کہ RPGRIP1 کی خرابی آنکھ میں کیسے بیماری کو جنم دیتی ہے جب کہ دیگر پیچیدگیوں کو بھی جانا جا سکتا ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب ایسے انسانی ریٹائنل ماڈلز تیار کیے گئے ہیں جو نہ صرف مریض سے لیے گئے اسٹیم سیلز بلکہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خلیوں کے ساتھ بنائے گئے ہیں۔
مذکورہ ماڈل تیار کیے جانے کے بعد امید ظاہر کی گئی ہے کہ جین تھراپی مستقبل میں ان بچوں کی بینائی کو بحال کرنے کا ایک ممکنہ حل بن سکتی ہے، چاہے وہ آنکھیں بہت چھوٹی عمر میں متاثر ہو چکی ہوں۔
Comments
0 comment