آزاد کشمیر، عوامی اتحاد اور جہدوجہد رنگ لے آئی، صدارتی آرڈیننس واپس، گرفتار افراد رہا
ویب ڈیسک
|
7 Dec 2024
آزاد کشمیر میں مظاہرین کی جدوجہد رنگ لے آئے اور صدر نے آرڈیننس واپس لے کر تمام قیدیوں کی رہائی کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق صدارتی آرڈیننس کے خلاف آزاد کشمیر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے داخلی راستوں پر دھرنے کا اعلان کیا تھا۔
آزاد کشمیر کے تمام علاقوں راولاکوٹ، باغ،دھیرکوٹ سے بڑی تعداد میں قافلے مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے کوہالہ انٹری پوائنٹ پہنچے جہاں انہوں نے دھرنا دیا۔
یہ انتہائی اہم پوائنٹ ہے جو پاکستان اور آزاد کشمیر کو ملنے والا واحد زمینی راستہ ہے۔ ہزاروں مظاہرین شدید سرد موسم کے باوجود انٹری پوائنٹ پر بیٹھے رہے۔
اس کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی کا لانگ مارچ برارکوٹ کے مقام پر پہنچ گیا اور پھر احتجاجی شرکا نے پختونخوا سے آزاد کشمیر کو ملانے والی شاہراہ پر دھرنا دیا۔
اس کے علاوہ مظاہرین نے قانون ساز اسمبلی اور وزرا کے گھیراؤ کا بھی اعلان کیا۔ مظاہرین کے دھرنے کے بعد وزیراعظم آزاد کشمیر نے چوہدری انوار الحق نے صدر سلطان محمود چوہدری کو ہنگامی خط لکھا۔
اس خط میں انہوں نے پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس واپس لینے اور گرفتار افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم کا خط موصول ہوتے ہی صدر آزاد کشمیر نے پبلک آرڈر آرڈیننس کو واپس لے کر اس کے تحت گرفتار افراد کی فوری رہائی کی ہدایت کردی۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے شرکا کا کہنا ہے کہ تمام افراد کی رہائی تک دھرنے جاری رہیں گے۔ عوام کی بڑی تعداد کی مخالفت پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے بھی آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
فُل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کیا ہے؟
آزاد کشمیر کےصدر نے شاہی حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت آزاد کمشیر میں عوامی احتجاج، جلسے جلوسوں پر پابندی اور سخت شرائط عائد کی گئی تھیں۔
صدارتی قانون کے تحت کسی بھی جماعت، گروپ یا افراد کو احتجاج سے ایک ہفتے قبل اجازت لینا ضروری تھی اور جلسے، مظاہرے میں ڈنڈے تک لانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
اس آرڈیننس پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے احتجاج کی کال دی جبکہ وکلا کی تحریک نے اسے عدالت میں چلینج کیا تو جج نے عارضی طور پر آرڈیننس کو معطل کردیا تھا۔
Comments
0 comment